نئی دہلی: دہلی ریاستی کانگریس کمیٹی کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کر کے کسانوں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے، بلکہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور دوسری پارٹیوں کے ان لیڈروں کی شکست ہے جو کسانوں کو دہشت گرد اور ملک دشمن کہہ رہے تھے۔
Published: undefined
یہاں جاری ایک بیان میں ڈاکٹر کمار نے کہا کہ ان قوانین کے حوالے سے مرکزی حکومت کی نیت شروع سے ہی غلط تھی اور مودی کا مقصد ان قوانین کے ذریعے اپنے صنعتکار دوستوں کو فائدہ پہنچانا تھا اور اگر یہ کالے قوانین ملک میں لاگو ہوتے۔ تو کاشتکار برادری کارپوریٹ دنیا کی غلام بن کر رہ جاتی۔ اس کا کریڈٹ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور کانگریس لیڈر پرینکا واڈرا کو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان لیڈروں نے پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک کسانوں کے مفادات کے لیے جدوجہد کی اور لوگوں اور کسانوں کو ان کے بارے میں آگاہ کیا۔
Published: undefined
کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ جس طرح مہاتما گاندھی نے ستیہ گرہ کے ذریعے متکبر برطانوی حکومت کو جھکایا تھا، اسی طرح کسانوں نے ملک بھر میں پرامن طریقے سے اپنی تحریک چلائی تھی اور اس متکبر حکومت کو سمجھادیا کہ اس کی من مانی نہیں چلے گی۔ کمار نے کہا کہ ملک کے لوگ وزیر اعظم مودی سے مایوس ہو چکے ہیں اور وہ جس ترقی اور اچھے دنوں کی بات کرتے تھے وہ سب انتخابی چالیں ثابت ہوئی ہیں۔ مرکزی حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، ڈیزل اور پٹرول کے علاوہ کھانا پکانے کی گیس، سرسوں کے تیل اور غذائی اجناس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ہم وطنوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اور اس کا نتیجہ مرکزی حکومت کو حال ہی میں ہونے والے اسمبلی اور لوک سبھا کے ضمنی انتخابات میں دیکھنے کو مل گیا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ان قوانین کو واپس لے کر کسانوں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے کیونکہ اسے اگلے سال کئی ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست کا خدشہ ہے اور اسی وجہ سے اس نے ان کالے قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ایسی کیا مجبوری ہے کہ اس نے انہیں واپس لینے کا اعلان کیا ہے اور اگر اس حکومت کی نیت ٹھیک ہوتی تو یہ قانون کبھی نہیں لاتی اور نہ ہی اس حکومت کے وزراء اپنی تقریروں میں کسانوں کو دہشت گرد قرار دیتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined