قومی خبریں

ٹیکے کی دو ڈوزکے درمیان وقفہ فائدہ مند، ریسرچ

پہلے کورونا کے ٹیکےکی دونوں ڈوز کے درمیان جو وقفہ طے کیا گیاتھا اس وقفہ کو بڑھا دیا گیا ہے اور کہا یہ جا رہا ہے کہ ریسرچ سے پتہ لگا ہے کہ یہ فائدہ مندہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

کئی ماہ کورونا وباسے جوجھنے کے بعد لوگوں کو یہ خوشخبری ملی تھی کہ اس کا ٹیکہ ایجاد ہو گیاہے۔ ہندوستان میں جن دو ٹیکوں کا استعمال کیا گیا ان میں کو ویکسین اور کووی شیلڈ ہیں ۔کووی شیلڈکے ٹیکوں کی دو ڈوز کے درمیان وقفہ کولے کر کئی خبریں آئیں اور دو مرتبہ اس کا وقفہ تبدیل کیا گیا ۔ حال ہی میں اس وقفہ کو بڑھاکر کم از کم 12 ہفتہ کر دیا ہے ۔ اس بیماری پر ریسرچ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقفہ بڑھایا جانا فائدہ مند ہے۔

Published: undefined

جب یہ وقفہ بڑھایا گیا تھاتو اس کے تعلق سے کہا جارہا تھا کہ کیونکہ ملک میں ٹیکوں کی کمی ہے اس لئے یہ وقفہ بڑھایا جارہا ہے تاکہ کم وقت میں کم از کم زیادہ سے زیادہ آ بادی کو ٹیکہ کی پہلی ڈوز تو مل جائے تاکہ وبا کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔ امریکی صدرکے طبی مشیر اور کورونا وباپر ایک معتبر نام ڈاکٹر فاؤچی نے بھی کہا تھا کہ وقفہ بڑھانا ٹھیک ہے اور ایسے حالات میں یہ کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

اب اس وبا پر کام کرنے والے سائنسدانوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ڈوز کے درمیان وقفہ بڑھایاجانا فائدہ مند ہے کیونکہ پہلی ڈوز لینے کے بعد جو اینٹی باڈیز بنتی ہیں ان کی تعداد زیادہ وقفہ میں بڑھ سکتی ہے اور وہ بیماری سے لڑنے میں مدد کر سکتی ہیں۔

Published: undefined

واضح رہےصرف ہندوستان نے ہی اس وقفہ کو نہیں بڑھایا تھا بلکہ سنگاپور میں بھی 4 ہفتہ کے وقفہ کو بڑھا کر 8 ہفتہ کر دیا تھا ۔ہندوستان میں یہ وقفہ 12 سے16 ہفتہ کر دیا ہے۔یہ ضرور ہے کہ اس وقفہ کو بڑھانےسےملک کو اپنی آبادی کو اس وبا سے بچانے میں زیادہ وقت لگے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو