قومی خبریں

گیان پیٹھ ایوارڈ سے سرفراز مشہور ادیب ونود کمار شکلا کا انتقال، رائے پور ایمس میں چل رہا تھا علاج

چند ماہ قبل ونود کمار شکلا کو ان کے پبلشر ’ہند یوگم‘ کے ذریعہ محض 6 ماہ میں 30 لاکھ روپے کی رائلٹی دیے جانے کی خبر نے ہندی ادبی دنیا میں ہلچل مچا دی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>ونود کمار شکلا، تصویر ’ایکس‘&nbsp;<a href="https://x.com/airnewsalerts">@airnewsalerts</a></p></div>

ونود کمار شکلا، تصویر ’ایکس‘ @airnewsalerts

 

گیان پیٹھ ایوارڈ سے سرفراز اور ’نوکر کی قمیض‘، ’دیوار میں ایک کھڑکی رہتی تھی‘ اور ’کھلے گا تو دیکھیں گے‘ جیسے مشہور ناولوں سے مقبولیت حاصل کرنے والے معروف ادیب ونود کمار شکلا کا 23 دسمبر کو رائے پور میں انتقال ہو گیا۔ سانس لینے میں دقتوں کے سبب انھیں 2 دسمبر کو ایمس میں داخل کیا گیا تھا۔ ونود طویل مدت سے ونٹلیٹر پر آکسیجن سپورٹ تھے، جہاں منگل کی شام تقریباً 5 بجے انھوں نے آخری سانس لی۔ ونود کمار شکلا اپنی نظموں کے خاص انداز کے لیے بھی مشہور رہے۔ ان کی پہلی نظم ’لگ بھگ جئے ہند‘ 1971 میں شائع ہوئی۔ اپنی تحریر کے الگ انداز، انوکھے ادبی تعاون اور تعمیری تخلیق کے لیے انھیں 2024 میں 59واں گیان پیٹھ ایوارڈ فراہم کیا گیا تھا۔

Published: undefined

چند ماہ قبل ونود کمار شکلا کو ان کے پبلشر ’ہند یوگم‘ کے ذریعہ محض 6 ماہ میں 30 لاکھ روپے کی رائلٹی دیے جانے کی خبر نے ہندی ادبی دنیا میں ہلچل مچا دی تھی۔ زندگی بھر تنازعہ سے دور رہ کر خاموش تخلیقی عمل انجام دینے والے شکلا جی کے لیے یہ بڑی حصولیابی بھی تھی اور یہی تنازعات میں کھینچے جانے کا سبب بھی بنا۔ تنازعہ اس لیے بھی اٹھنا فطری تھا کہ گزشتہ ہی سال انھوں نے اپنی روش کے برخلاف سابقہ پبلشر پر رائلٹی میں گڑبڑی کا الزام لگا کر ایک نیا ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا، جس کی دور دور تک شہرت رہی۔

Published: undefined

ونود کمار شکلا کی پیدائش یکم جنوری 1937 کو چھتیس گڑھ کے راج نند گاؤں ضلع میں ہوئی۔ تعلیم کو پیشے کی شکل میں منتخب کر انھوں نے اپنا زیادہ بیشتر وقت ادب کی تخلیق میں لگایا۔ وہ ہندی زبان اور ادب کے ایسے قلم کار رہے جنھیں آسان زبان، گہری حساسیت اور تخلیقی تحریر کے لیے جانا جاتا ہے۔ ونود کمار شکلا نے ناول اور نظمیں دونوں فن میں اہم تعاون پیش کیا۔ 1979 میں شائع ان کے ناول ’نوکر کی قمیض‘ پر فلم ساز منی کول نے اسی نام سے فلم بھی بنائی۔ ناول ’دیوار میں ایک کھڑکی رہتی تھی‘ کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ ملا۔ ان کی تحریر ان کے خاص انداز اور تجربات میں نئے زاویے قائم کرنے کے سبب موضوعِ بحث رہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined