نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس مشورت کے صدر نوید حامد نے بابری مسجد رام مندر تنازعہ کے فیصلہ پر ردہ عمل کا اظہار کرتے ہوۓ کہا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، امن امان اور آئین و قانون کی بالاتری ضروری ہے۔
صدر مشاورت نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ جس نوعیت کا فیصلہ آیا ہے اس کے دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور مختلف قسم کے مسائل پر سنجیدہ غور و فکر کرنا ضروری ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ میں کئی پہلو سے ہندو فریق کے نئے بناۓ ہوۓ نظریہ پر مبنی دعوے کو خصوصیت، اہمیت دی گئی ہے۔ اس تناظر میں ہمارے لئے یہ سوچنا ضروری ہو گیا ہے کہ کہاں اور کیا کمی رہ گئی!
انہوں نے تمام ہندوستانیوں سے امن و امان بھائی چارے کو بنا ۓ رکھنے کی اپیل کرتے ہوۓ کہا کہ اس سلسلے میں اب مزید عدالتی جارہ جوئی کا مستقبل میں کوئی فائدہ نظر نہیں آتا ہے۔ ہندوتو وادی طاقتوں کے نزدیک اصل مسئلہ مسجد مندر کا نہیں بلکہ ہندوتو کے نام پر تہذیبی لڑائ ہے، اس حوالہ سے ہمیں ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں سوچنا ہوگا۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ صادر ہونے کے بعد شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اور سبھی کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ 24 نومبر کو ادھو ٹھاکرے ایودھیا جائیں گے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے بتایا کہ بہت جلد وہ ایل کے اڈوانی سے ملاقات کرنے جائیں گے جنھوں نے رتھ یاترا کی قیادت کی تھی۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ آنے کے بعد سنی وقف بورڈ کے سربراہ ظفر فاروقی نے بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سنی وقف بورڈ کا اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کوئی وکیل یا دیگر شخص بورڈ کی طرف سے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی بات کہہ رہا ہے تو اسے درست نہ مانا جائے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
رام جنم بھومی تحریک کے اہم چہروں میں سے ایک آر ایس ایس کے سابق نظریہ ساز کے این گوونداچاریہ نے اس تحریک کی کامیابی کا سہرا ہفتہ کے روز وی ایچ پی کے سینئر لیڈر آنجہانی اشوک سنگھل اور بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کے سر باندھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں مندر تعمیر کے لیے حمایت حاصل کرنے کے مقصد سے اڈوانی کی رتھ یاترا کافی اہم تھی جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ قابل ذکر ہے کہ رتھ یاترا کے اہم پالیسی سازوں میں سے گوونداچاریہ ایک تھے اور انھوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی ظاہر کی ہے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ ایودھیا کی متنازعہ زمین مسلم فریق کو نہیں دی جائے گی اور مرکزی حکومت ایک ٹراسٹ بنا کر یہ زمین اس کے حوالے کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت تین مہینے میں ایک ٹراسٹ بنائے تاکہ مندر کی تعمیر کے لیے کارروائی شروع ہو۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رام مندر تعمیر کے لیے راستہ ہموار ہو گیا ہے اور اب عظیم الشان رام مندر بنانے کے لیے تیاریاں کی جائیں گی۔ انھوں نے سبھی سے گزارش کی ہے کہ وہ اس کام میں تعاون کریں اور کسی بھی طرح سے ملک میں امن و امان کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ کسی کی جیت یا ہار نہیں ہے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
ایودھیا اراضی معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کا آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے استقبال کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کیس دہائیوں سے چلا آ رہا تھا جو آخر میں صحیح نتیجہ تک پہنچا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس فیصلے کو کسی کی جیت یا کسی کی ہار کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ ہم ان سبھی کے شکرگزار ہیں جنھوں نے امن و امان اور خیرسگالی کی فضا ملک میں قائم رکھنے کے لیے کوششیں کیں۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
نئی دہلی: اجودھیا اراضی کے تنازعہ کے معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی عدالت کے احاطے میں موجود رام مندر کے حامیوں میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاکرکے خوشی کا اظہار کیا۔ عدالت نے متنازعہ اراضی پر رام مندر کی تعمیر اور مسجد کی تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ اراضی الگ سے مختص کرنے کا حکم دیا۔ اس کی وجہ سے یہاں موجود مندر کے حامیوں میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی۔ سوامی دھرم داس اور سوامی چکرپانی کے حامی ’ایک ہی نعرہ ایک ہی نام، جے شری رام، جئے شری رام‘ کے نعرے لگاتے ہوئے جلوس کی شکل میں چل کر لان تک آئے۔ وہ دیر تک نعرے لگاتے رہے۔ عدالت کے لان میں ’شنکھ ناد‘ کیا گیا۔ بہت سے وکلاء ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے بھی دیکھے گئے تھے۔
(یو این آئی)
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
بابری مسجد کے ایک اہم پیروکار اقبال انصاری نے ایودھیا معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس فیصلہ سے خوشی ہے لیکن ساتھ ہی یہ امید کرتا ہوں کہ اب کسی دوسری مسجد کو ہاتھ نہیں لگایا جائے گا۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد پریس کانفرنس کیا۔ اس پریس کانفرنس میں بورڈ کی طرف سے مقدمہ لڑنے والے معروف وکیل ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہم فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ اس بیان کے ساتھ ہی انھوں نے عوام سے یہ اپیل بھی کی کہ وہ کہیں بھی کسی طرح کا احتجاجی مظاہرہ یا توڑ پھوڑ نہ کریں۔ سپریم کورٹ نے جو بھی فیصلہ سنایا ہے اس کا احترام کریں۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہہ دیا ہے کہ متنازعہ زمین پر مندر کی تعمیر ہوگی اور اس کے لیے ہدایات بھی مرکزی حکومت کو جاری کر دیے گئے ہیں۔ مسلم فریق کو 5 ایکڑ زمین کسی دوسری جگہ پر دینے کا حکم بھی صادر کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلہ کے بعد مسلم فریق کے ذریعہ پریس کانفرنس کیا جا رہا ہے۔ پریس کانفرنس مسلم پرسنل لاء بورڈ کر رہی ہے جس میں وکیل ظفریاب جیلانی بھی موجود ہیں۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے ایودھیا تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں فیصلے کا احترام کرتا ہوں، لیکن مطمئن نہیں ہوں۔ ہم دیکھیں گے کہ اس معاملے میں کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔‘‘
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایودھیا کی متنازعہ زمین مسلم فریق کو نہیں دے کر ہندوؤں کو دی جائے گی اور اس کے لیے ایک ٹرسٹ کا قیام کیا جائے۔ عدالت نے حکومت سے کہا ہے کہ فی الحال اس متنازعہ زمین کو حکومت اپنے قبضے میں لے گی اور دی گئی ہدایت کے مطابق آگے کی کارروائی کرے گی۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ تین سے چار مہینے میں ایک ٹرسٹ بنائیں جس کے حوالے متنازعہ زمین کریں تاکہ مندر کی تعمیر ہو۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
سپریم کورٹ نے اپنے انتہائی اہم اور تاریخی فیصلہ میں کہا کہ مسلم فریق یعنی سنی وقف بورڈ کو متبادل جگہ فراہم کی جائے۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ سنی وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین الاٹ کیا جائے گا اور اس کے لیے مرکزی حکومت کو ہدایت دی گئی ہے۔ متنازعہ زمین مرکزی حکومت کے حوالے کیے جانے کی بات بھی فیصلے میں کہی گئی ہے اور اس سے متعلق کچھ احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
عدالت نے کہا ہے کہ رام چبوترہ باہری حصے میں بنایا گیا اور وہی ہندوؤں کی پوجا کا مرکز بنا۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ مسلم قبضے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کے اختیارات ہندوؤں سے زیادہ تھے اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ مسلمانوں نے مسجد چھوڑ دی تھی اس کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اپنا فیصلہ پڑھتے ہوئے یہ بات بھی واضح کر دیا ہے کہ بابری مسجد میں نماز پڑھے جانے کے ثبوت موجود ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوؤں کی رام کے تئیں عقیدت اور ان کے یقین پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جا سکتا لیکن عقیدت اور یقین کا معاملہ نہیں بلکہ زمین کے مالکانہ حق کا معاملہ ہے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کی تعمیر خالی جگہ پر نہیں ہوئی تھی اور ایسا اے ایس آئی کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اے ایس آئی کی رپورٹ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ساتھ ہی فیصلہ پڑھتے ہوئے رنجن گگوئی نے کہا کہ یہ کسی بھی طرح صاف نہیں ہے کہ مندر توڑ کر مسجد تعمیر کی گئی۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے واضح لفظوں میں کہا کہ بابری مسجد بابر کے دور میں بنا تھا۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے نرموہی اکھاڑے کے دعوے کو بھی خارج کر دیا ہے۔ نرموہی اکھاڑے کے دعوے کو لمیٹیشن سے باہر کر دیا گیا ہے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
پانچ رکنی بنچ میں شامل سبھی ججوں نے آپسی اتفاق سے شیعہ وقف بورد کی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ اپنا فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس رنجن گگوئی نے کہا کہ یہ فیصلہ عقیدہ یا مذہبی سوچ کو سامنے رکھ کر نہیں لیا گیا ہے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ سے پہلے اتر پردیش اور نیپال سرحد کو بند کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ اعلیٰ افسران کی میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
فیصلہ آنے میں بس کچھ ہی منٹ باقی رہ گئے ہیں اور ملک کی مختلف ریاستوں میں تو سیکورٹی سخت ہے ہی، سپریم کورٹ میں بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس رنجن گگوئی اور پانچ رکنی بنچ میں شامل دیگر چار جج بھی پہنچ چکے ہیں۔ سپریم کورٹ میں روم نمبر 1 کے سامنے صحافیوں اور فوٹو گرافروں کی زبردست بھیڑ لگی ہوئی ہے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
ایودھیا تنازعہ پر فیصلہ صادر ہونے سے پہلے کچھ ریاستوں کے حساس اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے اور تازہ ترین خبروں کے مطابق کرناٹک کے دو شہروں ہبلی اور دھارواڑ میں بھی دفعہ 144 نافذ ہو گیا ہے۔ ان علاقوں میں اب چار شخص سے زیادہ لوگ ایک جگہ کھڑے ہو کر بات چیت نہیں کر سکیں گے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
آج سپریم کورٹ بابری مسجد اور رام جنم بھومی اراضی تنازعہ پر تاریخی فیصلہ سنانے والا ہے اور اس کے پیش نظر ملک کی مختلف ریاستوں میں سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ایک طرف جہاں ایودھیا کو پوری طرح سے چھاؤنی میں تبدیل کر دیا گیا ہے، وہیں بہار، راجستھان اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں ڈرون کیمرے سے حالات پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ دہلی اور اتر پردیش کے سبھی اسکولوں و کالجوں میں چھٹی کا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 11 نومبر تک سبھی کلاسز کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Nov 2019, 8:50 AM IST