قومی خبریں

حکومت فوری طور پر مردم شماری اور ذات پر مبنی مردم شماری کرائے، ضرورت مندوں کو ہو رہا ہے نقصان: ملکارجن کھڑگے

کانگریس صدر نے کہا کہ ’’کورونا وبا کے باوجود دنیا کے 81 فیصد ممالک نے کامیابی کے ساتھ مردم شماری کرائی، لیکن ہندوستان میں حکومت نے اس حوالے سے اب تک کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس

 

راجیہ سبھا میں منگل (1 اپریل) کو مردم شماری کا مسئلہ اٹھایا گیا۔ ایوان میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر مردم شماری اور ذات پر مبنی مردم شماری کرائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مردم شماری میں تاخیر کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ عوامی فلاح و بہبود کی اسکیموں سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔ کھڑگے نے راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا اور مردم شماری میں ہو رہی تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سال 1881 سے ہر 10 سال بعد ملک میں مردم شماری ہوتی رہی ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے زور دے کر کہا کہ جنگ، ایمرجنسی اور دیگر بحرانوں کے درمیان بھی مردم شماری ہوئی۔

Published: undefined

ملکارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا میں کہا کہ 1931 کی مردم شماری سے قبل مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ جس طرح سے ہمیں اپنی صحت کی حالت جانچنے کے لیے میڈیکل چیک اپ کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح ملک کے لیے مردم شماری سب سے بڑی جانچ ہوتی ہے۔ 1931 میں مردم شماری کے ساتھ ساتھ ذات پر مبنی مردم شماری بھی ہوئی تھی۔ کانگریس صدر کے مطابق مردم شماری ایک ضروری مشق ہے اور اس میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف مردم شماری کے اعداد و شمار جمع کرتے ہیں بلکہ بے روزگار، پریوار، سماجی، معاشی اور دیگر کئی پہلوؤں کے متعلق بھی معلومات جمع کرتے ہیں۔

Published: undefined

ملکارجن کھڑگے نے اس حوالے سے مزید کہا کہ دوسری جنگ عظیم اور 72-1971 کے ہندوستان-پاکستان کے جنگ کے دوران بھی مردم شماری کرائی گئی تھی، لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار مردم شماری میں اتنی تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے مردم شماری کے ساتھ ساتھ ذات پر مبنی مردم شماری کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ کھڑگے کے مطابق حکومت درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے متعلق پہلے سے ہی اعداد و شمار اکٹھا کرتی رہی ہے۔ ایسے میں حکومت دیگر ذاتوں کے اعداد و شمار بھی اکٹھا کر سکتی ہے، لیکن حکومت اس پر بھی خاموش ہے۔

Published: undefined

کانگریس صدر نے کہا کہ کورونا وبا کے باوجود دنیا کے 81 فیصد ممالک نے کامیابی کے ساتھ مردم شماری کرائی، لیکن ہندوستان میں حکومت نے اس حوالے سے اب تک کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری نہ کرانے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ درست اور اپ ڈیٹ اعداد و شمار کے بغیر پالیسیاں بنانا مشکل ہو گا اور اگر پالیسیاں بنائی بھی جائیں گی تو یہ من مانی ہوں گی اور ان پالیسیوں کا لوگوں کی زندگیوں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ کھڑگے کے مطابق کئی اہم سروے اور عوامی بہبود کی اسکیمیں مردم شماری پر مبنی ہیں۔ جیسے کنزیومر سروے، نیشنل فیملی ہیلتھ سروے، لیبر فورس سروے، نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ اور نیشنل سوشل اسسٹنس پروگرام بھی مردم شماری پر منحصر ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined