قومی خبریں

’راجیہ سبھا چیئرمین حکومت کے ترجمان...‘، کھڑگے کے بیان کو انڈیا اتحاد نے درست بتایا، آئیے جانیں کس نے کیا کہا

جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے راجیہ سبھا رکن سرفراز احمد نے کہا کہ ’’حزب اختلاف کے قائد کھڑگے نے راجیہ سبھا چیئرمین اور عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق جو کچھ کہا، ہم اس کی پوری حمایت کرتے ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس کرتے ہوئے انڈیا بلاک کے لیڈران، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/DrFauziaKhanNCP">@DrFauziaKhanNCP</a></p></div>

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انڈیا بلاک کے لیڈران، تصویر @DrFauziaKhanNCP

 

راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ ایوان میں جس طرح کا رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں، اس کے خلاف اپوزیشن لیڈران نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے راجیہ سبھا چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس راجیہ سبھا سکریٹری کو پہلے ہی سونپ دیا ہے اور آج انڈیا بلاک کے لیڈران نے اس معاملے میں پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس میں ملکارجن کھڑگے نے صاف لفظوں میں کہا کہ ’’راجیہ سبھا چیئرمین (جگدیپ دھنکھڑ) حکومت کے ترجمان بن کر کام کر رہے ہیں۔ وہ ایوان میں اراکین پارلیمنٹ کو تبلیغ سناتے ہیں۔ ایوان میں اپوزیشن کے اراکین کو بولنے سے روکا جاتا ہے۔ چیئرمین ایوان میں اراکین کی ہیڈماسٹر کی طرح اسکولنگ کرتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’مجھے یہ کہتے ہوئے کئی جھجک نہیں کہ ایوان اگر رخنہ انداز ہوتا ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ چیئرمین ہیں۔‘‘

Published: undefined

راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے رویہ پر اپنی مایوسی ظاہر کرتے ہوئے پریس کانفرنس میں کھڑگے نے کہا کہ ’’عام طور پر اپوزیشن چیئرمین سے پروٹیکشن مانگتا ہے، وہی اپوزیشن کے محافظ ہوتے ہیں۔ لیکن اگر خود چیئرمین برسراقتدار طبقہ اور وزیر اعظم کی تعریف و توصیف کر رہے ہوں تو اپوزیشن کی کون سنے گا؟ چیئرمین ہماری طرف توجہ نہیں دیتے، لیکن برسراقتدار طبقہ کو بولنے کے لیے اشارہ کرتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جب اپوزیشن حکومت سے سوال پوچھتا ہے تو چیئرمین برسراقتدار طبقہ کے جواب دینے سے پہلے ہی ان کی ڈھال بن کر کھڑے رہتے ہیں۔ چیئرمین کے رویہ نے ملک کے وقار کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ انھوں نے ملک کی پارلیمانی تاریخ میں ایسی حالت پیدا کر دی ہے کہ ہمیں ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانی پڑی ہے۔ ان کے ساتھ ہماری کوئی ذاتی دشمنی یا سیاسی رنجش نہیں ہے۔ ہم نے بہت سوچ سمجھ کر، ملک کی جمہوریت اور آئین کو بچانے کے ارادے سے مجبوری میں یہ قدم اٹھایا ہے۔‘‘

Published: undefined

کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے بہت تفصیل کے ساتھ اپنی بات پریس کانفرنس میں رکھی اور بتایا کہ راجیہ سبھا چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیوں کیا گیا۔ کھڑگے کے ذریعہ کہی گئی باتوں کی حمایت پریس کانفرنس میں موجود انڈیا بلاک کے اراکین پارلیمنٹ نے بھرپور انداز میں کی اور کہا کہ انھوں نے جو بھی باتیں کہی ہیں وہ بالکل درست ہیں۔ آئیے نیچے دیکھتے ہیں کہ انڈیا بلاک کے کس لیڈر نے پریس کانفرنس میں کیا باتیں کہیں۔

Published: undefined

سرفراز احمد (رکن راجیہ سبھا، جے ایم ایم):

حزب اختلاف کے قائد کھڑگے نے راجیہ سبھا چیئرمین اور تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں جو کچھ بھی کہا ہے، ہم اس کی پوری حمایت کرتے ہیں۔ میں نے آج تک کی اپنی سیاسی زندگی میں ایسا چیئرمین نہیں دیکھا ہے۔ آج جس طرح سے جمہوریت اور جمہوری اداروں کو برباد کیا جا رہا ہے، ہم سبھی اسی کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔

Published: undefined

محمد ندیم الحق (رکن راجیہ سبھا، ترنمول کانگریس):

راجیہ سبھا کے چیئرمین کا اپوزیشن کے تئیں رویہ ٹھیک نہیں ہے۔ برسراقتدار طبقہ کو بولنے کا پورا موقع دیا جاتا ہے، لیکن ہمیں بولنے کا موقع ملتے ہی ایوان ملتوی کر دیا جاتا ہے۔ یہ رویہ پوری طرح سے جانبداری کو ظاہر کرتا ہے۔

Published: undefined

جاوید علی خان (رکن راجیہ سبھا، سماجوادی پارٹی):

راجیہ سبھا کے اندر اپوزیشن کی موجودگی کو چیئرمین صاحب نے پوری طرح سے مسترد کر دیا ہے۔ ’نتھنگ وِل گو آن ریکارڈ‘ (کچھ بھی ریکارڈ میں نہیں جائے گا)، یہ جملہ میں نے جتنا اس ایوان میں سنا ہے، اتنا پہلے کبھی نہیں سنا۔ اپوزیشن کے لیڈران کچھ بھی کہنا چاہیں تو حکم جاری ہو جاتا ہے ’نتھنگ وِل گو آن ریکارڈ‘۔ اس لیے ہمیں مجبوری میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

منوج جھا (رکن راجیہ سبھا، آر جے ڈی):

شخص اور اس کے وقار کا مسئلہ نہیں ہے، یہ مسئلہ نظام اور اس کی بحالی کا ہے۔ برسراقتدار طبقہ کے اتفاق رائے سے اگر اپوزیشن کو غائب کرنے کی کوشش ہوگی تو کیسے چلے گا۔ اس لیے میں نے کہا کہ یہ شخص کا سوال نہیں ہے۔ بات جمہوریت کے بنیادی اصولوں کو بحال کرنے کی ہے۔ میرے سارے ساتھی پارلیمنٹری ڈیموکریسی ہم سے بہتر جانتے ہیں۔

Published: undefined

برسراقتدار طبقہ کے لوگ جس طرح کی زبان اور الفاظ کا استعمال کر رہے ہیں، اس سے نہ صرف تکلیف ہوتی ہے، ہمیں یہ بھی لگتا ہے کہ کل کو جب اقتدار کی تبدیلی ہوگی، تب کیا ہم پارلیمنٹری ڈیموکریسی کو بحال کر پائیں گے؟ چاہے وزیر اعظم کے قریبی شخص اڈانی کا معاملہ ہو، یا پھر سنبھل تشدد، منی پور یا بے روزگاری... سارے معاملوں کو خارج کر دیا گیا۔ ہماری یہ کوشش کسی شخص کے خلاف نہیں ہے، بلکہ ایک ادارہ کا بہتر سلوک ہو، اسے بحال کرنے کی کوشش ہے۔

Published: undefined

سنجے راؤت (رکن راجیہ سبھا، شیوسینا یو بی ٹی):

حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے پوری بات سبھی کے سامنے رکھی ہے۔ اسٹیج پر ملک کے لیڈران ہیں، جو آئین اور جمہوریت کو بچانے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں۔ میں خود ایوان میں 22 سال سے ہوں اور میں نے کئی چیئرمین کو ایوان میں دیکھا ہے، لیکن آج جو حالت ہے، وہ بہت خوفناک ہے۔ چیئرمین ایوان نہیں بلکہ سرکس چلا رہے ہیں۔ چیئرمین ایوان شروع ہونے کے بعد 40 منٹ خود ہی بولتے ہیں۔ پھر باقی کے وقت میں وہ برسراقتدار طبقہ کے اراکین پارلیمنٹ کو اکساتے ہیں۔

پارلیمنٹ کی ایک تاریخ ہے، لیکن چیئرمین اسے ختم کرنے میں لگے ہیں، اس لیے ہم یہ عدم اعتماد کی تحریک لے کر آئے ہیں۔

Published: undefined

ڈاکٹر فوزیہ خان (رکن راجیہ سبھا، این سی پی-ایس پی):

پارلیمنٹ میں ہمارے مائک اور کیمرے سنسر ہوتے ہیں۔ ہمیں بولنے کے لیے نپا تلا وقت ہوتا ہے۔ لیکن برسراقتدار طبقہ جتنا چاہے ہمیں بدنام کرے، انھیں بولنے کی اجازت ملتی ہے۔ یہ اس بات کا احساس کرواتا ہے کہ آج اپوزیشن کی آواز کو دبا کر انھیں ختم کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

آج پارلیمنٹ ایک ایونٹ مینجمنٹ کی طرح چلایا جا رہا ہے، جہاں بیشتر وقت چیئرمین کا ہی چہرہ دکھایا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ کا نشریہ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ ملک دیکھ سکے کہ ایوان میں کیا ہو رہا ہے، لیکن آج ایوان میں وہی دکھایا جا رہا ہے جو برسراقتدار طبقہ اور چیئرمین چاہتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined