قومی خبریں

مودی جی، جب آپ کسی کی سنتے نہیں تو مشورہ کیوں مانگتےہیں: راہل

کانگریس سربراہ راہل گاندھی نے ایک بار پھر وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ جب آپ کسی کی سنتے ہی نہیں تو ’من کی بات‘ کے لیے مشورہ کیوں مانگتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا کانگریس صدر راہل گاندھی

راہل گاندھی گزشتہ کچھ دنوں میں وزیر اعظم نریندر مودی سے کئی سوال کر چکے ہیں لیکن وزیر اعظم نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور کسی بھی سوال کا اب تک جواب نہیں دیا ہے۔ آج ایک بار پھر راہل گاندھی نے نریندر مودی سے سوال کیا ہے کہ ’’جب آپ جانتے ہیں کہ ملک آپ سے کیا سننا چاہتا ہے تو پھر آخر مشورہ مانگنے کی کیا ضرورت ہے۔‘‘ انھوں نے اس سلسلے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ مہینے آپ نے من کی بات کے لئے میرے مشوروں کو نظر انداز کر دیا۔ آپ اس میں صرف اپنی ہی بات کرتے ہیں، تو پھر اس کے لیے مشورہ کیوں مانگتے ہیں۔ آپ کو پتہ ہے کہ ہر ہندوستانی آپ سے’ من کی بات‘کس بارے میں سننا چاہتا ہے۔ 1۔ نیرو مودی کی 22000 کروڑ کی لوٹ، 2۔ رافیل میں 58000 کروڑ کا گھوٹالہ۔ مجھے آپ کے جواب کا انتظار ہے۔‘‘

Published: undefined

راہل گاندھی نے اس ٹوئٹ کے ساتھ 14 فروری کو وزیر اعظم کے ذریعہ کیا گیا وہ ٹوئٹ بھی منسلک کیا ہے جس میں آئندہ 25 فروری کو نشر ہونے والے ’من کی بات‘ پروگرام سےمتعلق مشورہ طلب کیا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی لگاتار وزیر اعظم سے مختلف موضوعات پر سوال پوچھتے رہے ہیں۔ 17 فروری کو راہل گاندھی نے کانگریس کمیٹی کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پنجاب نیشنل بینک مہاگھوٹالے سے متعلق مرکز کی مودی حکومت پر تلخ حملے کیے تھے۔ انھوں نے نیرو مودی کے ذریعہ 22000 کروڑ روپے کے گھوٹالے پر مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی سے جواب طلب کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ بغیر ’بڑے لوگوں‘ کی مدد اور حمایت کے 22000 کروڑ روپے کا گھوٹالہ نہیں ہو سکتا تھا۔ راہل نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ حکومت میں شامل لوگوں کو اس گھوٹالے کی جانکاری پہلے سے ہی تھی، اس کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں تھا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ سامنے آ کر ان سوالوں کے جواب دیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined