
ووٹ چوری کے خلاف راہل گاندھی کی مہم
’ووٹ چوری‘ کے خلاف کانگریس اور راہل گاندھی کی جاری مہم میں آج ایک نیا باب اس وقت جڑ گیا، جب پنجاب میں ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ دستخطی مہم کے تحت بھرے گئے تقریباً 27 لاکھ فارم کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کے پاس جمع کرا دیے گئے۔ اس سلسلے میں کانگریس کے کچھ سرکردہ لیڈران دہلی میں میڈیا سے بات کی اور ’ووٹ چوری‘ کے خلاف اپنی آواز بھی بلند کی۔
Published: undefined
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ اور پنجاب کانگریس کے انچارج بھوپیش بگھیل نے کہا کہ ’’ووٹ چور، گدی چھوڑ دستخطی مہم کے تحت پنجاب سے تقریباً 27 لاکھ فارم بھرے گئے ہیں۔ پنجاب کے سبھی لیڈران اور کارکنان نے اس میں بڑھ چڑھ کر کام کیا ہے۔ سبھی کو مبارکباد۔‘‘ انھوں نے مزید مطلع کیا کہ ’’یہ فارم کانگریس کے تنظیمی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال جی کے پاس جمع کروا دیے گئے ہیں۔ انھیں ہر ریاست سے اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ پھر ایک طے وقت پر انھیں عزت مآب صدر جمہوریہ کو سونپ دیا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
اس موقع پر پنجاب کانگریس کے صدر امرندر سنگھ راجہ وڑنگ نے کہا کہ ’’ملک بھر میں ’ووٹ چوری‘ کر کے حکومتیں بنائی جا رہی ہیں، جس کا پردہ فاش خود راہل گاندھی جی ثبوت کے ساتھ لگاتار کر رہے ہیں۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی ملک کے آئین میں دیے گئے ووٹ کے حق سے کھلواڑ کر رہی ہے۔ اس ’ووٹ چوری‘ کو لے کر ہم نے پورے پنجاب میں مظاہرے کیے اور دستخطی مہم چلائی۔ پوری مہم کے دوران ہمیں تقریباً 27 لاکھ فارم ملے، جنھیں ہماری الگ الگ تنظیموں نے اکٹھا کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
میڈیا سے پنجاب کے سی ایل پی لیڈر پرتاپ سنگھ باجوا نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ووٹ چوری کے خلاف ہمارے لیڈر راہل گاندھی جی کا پیغام پورے ملک میں پھیل چکا ہے۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ بی جے پی کی ’ووٹ چوری‘ کو پناجب ضرور روکے گا۔‘‘ انھوں نے امید ظاہر کی کہ پنجاب ایک چھوٹی ریاست ضرور ہے، لیکن بی جے پی کی ’ووٹ چوری‘ کے خلاف یہ خاموش نہیں رہے گی۔
Published: undefined
اس درمیان کانگریس درج فہرست ذات شعبہ کے چیئرمین ایڈووکیٹ راجندر پال گوتم نے دہلی کے تاریخی جنتر منتر پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان 272 لوگوں کو ہدف تنقید بنایا، جنھوں نے راہل گاندھی کے ذریعہ ’ووٹ چوری‘ کے خلاف چلائی جا رہی مہم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’راہل گاندھی جی کو لے کر جن 272 لوگوں نے خط لکھا ہے، وہ حکومت سے فائدہ لے رہے ہیں۔ خط لکھنے والوں میں سے 99 فیصد لوگ اعلیٰ ذات سے تعلق رکھتے ہیں، جو کہ دلت و پسماندہ اور قبائلیوں سے نفرت کرتے ہیں۔‘‘ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ’’یہ لوگ ووٹ چوری یا پھر دلت آئی پی ایس کی خودکشی پر سوال کیوں نہیں کرتے؟‘‘
Published: undefined