نئی دہلی: اترپردیش کے ہاتھرس میں 19 سالہ دلت لڑکی کی مبینہ عصمت دری اور دہلی کے اسپتال میں علاج کے دوران موت کے معاملہ پر ملک میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ دریں اثنا، متاثرہ کے اہل خانہ سے ملنے کے لئے ہاتھرس جانے کی کوشش کر رہے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے ساتھ جمعرات کے روز پولیس کی طرف سے دھکا مکی کئے کی گئی۔ شیوسینا کے رہنما سنجے راؤت نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کیا اور اسے ملکی جمہوریت کا اجتماعی آبرو ریزی قرار دیا۔
Published: undefined
شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا، "راہل گاندھی قومی سطح کے سیاستدان ہیں۔ ہمارے کانگریس سے اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن ان کے ساتھ پولیس نے جو سلوک کی اس کی کوئی حمایت نہیں کرسکتا ... ان کا کالر پکڑا گیا اور دھکا دے کر زمین پر گرا دیا گیا۔ یہ ایک طرح سے ملک کی جمہوریت کی اجتماعی عصمت دری ہے۔ اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔"
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کہ ممبئی میں ایک اداکارہ کے دفتر کی غیرقانونی تعمیرات کو تھوڑا سا توڑ دیا گیا، تو برسراقتدار لوگ ایسے جاگ اٹھے جیسے آسمان ٹوٹ پڑا ہو۔ ایک بچی کے ساتھ عصمت دری کی جاتی ہے لیکن اس پر کوئی سوال نہیں پوچھ سکتا۔ میں نے ملک کی تاریخ اور ملک کی روایت میں ایسا واقعہ کبھی نہیں دیکھا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی جمعرات کے روز ہاتھرس گینگ ریپ کی متاثرہ کے اہل خناہ سے ملنے جا رہے تھے۔ لیکن پولیس انتظامیہ نے انہیں گریٹر نوئیڈا میں یمنا ایکسپریس وے پر ہی روک دیا۔ راہل نے اپنے بیان میں کہا، "ابھی پولیس نے مجھے دھکا دیا، مجھ پر لاٹھی چارج کیا اور مجھے زمین پر گرا دیا۔ کیا عام آدمی سڑک پر نہیں چل سکتا۔" پولیس نے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو تحویل میں لیا تھا، تاہم بعد میں رہا کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined