راہل گاندھی / ویڈیو گریب
نئی دہلی: کانگریس کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے منگل کو بہار میں جاری ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) اور ’ووٹ چوری‘ کے مسئلے پر الیکشن کمیشن پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’ایک شخص، ایک ووٹ‘ دستور کا بنیادی اصول ہے اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس اصول کو یقینی بنائے، لیکن کمیشن اس پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے خاص طور پر بہار کی 124 سالہ متنازعہ ووٹر مِنتا دیوی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انتخابی عمل میں بے شمار ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جو شفافیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ انہوں نے کہا، ’پکچر ابھی باقی ہے‘ یعنی معاملہ ابھی مکمل طور پر واضح نہیں ہوا ہے۔
پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’یہ مسئلہ صرف ایک یا دو حلقوں تک محدود نہیں بلکہ متعدد حلقوں میں جاری ہے اور یہ پورے ملک میں منظم طریقے سے ہو رہا ہے۔ الیکشن کمیشن جانتا ہے اور ہم بھی جانتے ہیں۔ پہلے ہمارے پاس ثبوت نہیں تھے، لیکن اب ہمارے پاس واضح ثبوت موجود ہیں۔ ہم دستور کی حفاظت کر رہے ہیں اور رکاوٹ نہیں ڈالیں گے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس کی جنرل سیکرٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی ووٹ چوری کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا اور کہا کہ ووٹر لسٹ میں فرضی نام اور پتے شامل کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس ناانصافی کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بی جے پی کی حکومت کے زیر سرپرستی کیے گئے اس ایس آئی آر پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن اتحاد ’انڈیا بلاک‘ کے متعدد ارکان نے انتخابی عمل پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ احتجاج کے دوران کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی اور دیگر رہنماؤں نے مِنتا دیوی کی تصویر والی ٹی شرٹ پہن رکھی تھی، جس پر ’124 ناٹ آؤٹ‘ لکھا تھا۔ یہ احتجاج الیکشن کمیشن کے اس عمل کی شفافیت پر سوال اٹھانے کے لیے کیا گیا۔
Published: undefined
یہ معاملہ ہندوستاسن کے انتخابات میں شفافیت اور جمہوریت کی مضبوطی کے حوالے سے بھی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ فوری اور شفاف تحقیقات کرائے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے اور ہر ووٹر کا حق مساوی طور پر محفوظ رہے۔
راہل گاندھی اور ان کے ساتھی رہنما یہ بات بار بار دہرا رہے ہیں کہ اگر انتخابی نظام میں ایسی کمزوریاں رہیں تو جمہوریت متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عوام کی آواز کو دبا کر یا جعلی طریقوں سے نتائج کو متاثر کرنا ملکی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔ اس لیے الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد اس معاملے کی تحقیق کرے اور عوام کے سامنے حقائق پیش کرے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined