
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی
نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے لوک سبھا میں ذات پر مبنی مردم شماری کے تعلق سے حکومت سے جو سوال پوچھا تھا، اس کے جواب پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر کہا کہ حکومت نے جو جواب دیا ہے وہ چونکانے والا ہے، کیونکہ نہ اس میں کوئی واضح روڈ میپ ہے، نہ وقت بندی، نہ پارلیمانی سطح پر کوئی سنجیدہ بحث کا ذکر اور نہ ہی عوام سے مشاورت کا کوئی اشارہ۔ ان کے مطابق بظاہر ایسا لگتا ہے کہ حکومت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں اور دیگر ریاستوں کے تجربات سے سیکھنے کی بھی کوئی خواہش نہیں رکھتی۔ انہوں نے اس رجحان کو ملک کی ’بہوجن آبادی‘ کے ساتھ کھلا اعتماد شکنی قرار دیا۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے جو سوال لوک سبھا میں رکھا تھا، وہ تین نکات پر مبنی تھا۔ دس سالہ مردم شماری کی تیاری کے مراحل، اس کی پیش رفت اور ممکنہ ٹائم لائن کیا ہے؟ کیا حکومت مردم شماری کے سوالنامے کا ڈرافٹ عوام کے سامنے لا کر تجاویز لینے کا ارادہ رکھتی ہے؟ اور کیا حکومت ان ریاستوں کے تجربات پر غور کر رہی ہے جنہوں نے ذات پر مبنی سروے کیے ہیں، اور اگر ہاں تو تفصیل کیا ہے؟
Published: undefined
وزارت داخلہ کی جانب سے وزیر مملکت نتیانند رائے نے جو تحریری جواب دیا، اس میں بتایا گیا کہ مردم شماری 2027 میں دو مرحلوں میں کی جائے گی۔ اول مرحلے کے دوران مکان شماری، جو اپریل سے ستمبر 2026 کے درمیان مکمل ہوگی۔ اس کے بعد مرحلہ دوم اصل مردم شماری پر مبنی ہوگا، جو فروری 2027 میں کی جائے گی اور جس کی ریفرنس تاریخ یکم مارچ 2027، رات 12 بجے مقرر کی گئی ہے۔ پہاڑی اور برفانی علاقوں میں مردم شماری ستمبر 2026 میں ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا۔
Published: undefined
حکومت نے یہ بھی کہا کہ مردم شماری کا سوالنامہ مختلف وزارتوں اور متعلقہ اداروں سے ملی تجاویز کی بنیاد پر تیار کیا جاتا ہے اور اسے حتمی شکل دینے سے قبل فیلڈ ٹیسٹنگ کی جاتی ہے۔ تاہم جواب میں کہیں بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا ذات کی بنیاد پر تفصیلی سروے یا مردم شماری کا کوئی منصوبہ زیر غور ہے۔
Published: undefined