راہل گاندھی / آئی اے این ایس
جین اسٹریٹ پر غلط حکمت عملیوں کے استعمال سے انڈیکس آپشنز میں 43 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا منافع کمانے کے سیبی کے الزامات کے درمیان لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے ایک بار پھر سیبی اور مودی حکومت کی شفافیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عام سرمایہ کاروں کو بربادی کے دہانے پر دھکیلا جا رہا ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے 24 ستمبر 2024 کو ’ایکس‘ پر کی گئی اپنی پرانی پوسٹ کو ’ری پوسٹ‘ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’میں نے 2024 میں صاف کہا تھا، فیوچرس اور آپشنز بازار ’بڑے کھلاڑیوں‘ کا کھیل بن چکا ہے اور چھوٹے سرمایہ کاروں کی جیب لگاتار کٹ رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا کہ اب سیبی خود اعتراف کر رہا ہے کہ جین اسٹریٹ نے ہزاروں کروڑ روپے کی مینیپولیشن کی۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے سیبی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سیبی اتنے وقت تک خاموش کیوں رہا اور کتنے بڑے شارک اب بھی ریٹیل انویسٹرس کو شارٹ کر رہے ہیں؟ مودی حکومت پر سوال کھڑے کرتے ہوئے راہل گاندھی نے لکھا کہ مودی حکومت امیروں کو مزید امیر بنا رہی ہے اور عام سرمایہ کاروں کو بربادی کے دہانے پر دھکیلا جا رہا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ اپنی گزشتہ پوسٹ میں راہل گاندھی نے لکھا تھا کہ بے قابو ایف اینڈ او ٹریڈنگ 5 سالوں میں 45 گنا بڑھ گئی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ 3 سالوں میں 90 فیصد چھوٹے سرمایہ کاروں نے 1.8 لاکھ کروڑ روپے گنوائے ہیں۔ انھوں نے سیبی سے متعلق کہا تھا کہ بازار ریگولیٹری کو بڑے کھلاڑیوں کے نام ظاہر کرنے چاہئیں، جو ان کے خرچ پر خوب پیسہ کما رہے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سیبی کے مطابق جین اسٹریٹ اور اس کے متعلقہ اداروں نے بینک نفٹی انڈیکس کو مصنوعی طریقے سے بڑھانے اور گھٹانے کے لیے ایک انٹرا ڈے ٹریڈنگ حکمت عملی تیار کی۔ جین اسٹریٹ معاملہ سامنے آنے کے بعد نئے اصولوں کو لے کر چہ می گوئیاں تیز ہو گئی ہیں۔ اس درمیان سیبی کے چیئرمین توہِن کانت پانڈے نے پیر کے روز کہا کہ ہمیں نئے اصولوں کی نہیں، بلکہ زیادہ انفورسمنٹ اور نگرانی کی ضرورت ہے۔ اصولوں کے اندر، سیبی کے پاس جانچ کرنے اور اسے نافذ کرنے کی بھی طاقتیں ہیں۔
Published: undefined