
ویڈیو گریب
دہلی کے اشوک وہار کے جیل والا باغ اور وزیرپور میں دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کی جانب سے 500 سے زائد جھگی جھونپڑیوں پر بلڈوزر چلایا گیا، جس سے بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو گئے۔ اس انہدامی کارروائی پر شدید عوامی ردعمل سامنے آیا ہے، خاص طور پر ان متاثرہ افراد کی جانب سے جنہیں نہ تو کوئی پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ ہی متبادل رہائش فراہم کی گئی۔
Published: undefined
کانگریس کے رہنما اور پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جمعہ کو انہی متاثرہ علاقوں، جیلر والا باغ اور وزیرپور، کا دورہ کیا۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی، ان کے مسائل سنے اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ اس ملاقات کی ویڈیو کانگریس نے اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل پر شیئر کی، جس میں متعدد افراد راہل گاندھی کو اپنے اجڑے گھروں کی روداد سناتے اور حکومت کی بے حسی پر شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔
Published: undefined
جیلر والا باغ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 30 سے 35 سالوں سے وہاں آباد تھے۔ کچھ کو وزیراعظم رہائشی اسکیم کے تحت اشوک وہار میں فلیٹس الاٹ کیے گئے تھے لیکن تقریباً 250 خاندان ایسے بھی ہیں جنہیں نہ فلیٹ ملا اور نہ ہی عدالت سے کوئی اسٹے آرڈر حاصل ہو سکا۔ نتیجتاً وہ مکمل طور پر بے سہارا ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
کچھ متاثرین نے بتایا کہ انہیں فلیٹس تو ملے، لیکن وہاں نہ صاف پانی کی سہولت ہے، نہ صفائی، اور نہ ہی بنیادی ڈھانچہ۔ اس وجہ سے وہ نئے فلیٹس میں رہنے کو تیار نہیں اور مایوسی کا شکار ہیں۔
وہیں وزیرپور میں بھی ریلوے لائن کے کنارے واقع جھگیوں کو ہٹاتے وقت زبردست ہنگامہ ہوا۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ حکام نے چھ فٹ کی حد بتا کر پندرہ فٹ تک جھگیاں مسمار کر دیں۔ مرد و خواتین کی بڑی تعداد احتجاج کے طور پر ریلوے پٹری پر بیٹھ گئی، اور کارروائی روکنے کا مطالبہ کیا۔ پولیس اور مقامی افراد کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی، جس کے بعد اضافی نفری تعینات کر دی گئی۔
Published: undefined
مجموعی طور پر دہلی میں جاری بلڈوزر کارروائی پر کئی سوالات کھڑے ہو رہے ہیں، خصوصاً ان غریب خاندانوں کے حقوق اور بحالی کے انتظامات کو لے کر جنہیں بغیر متبادل فراہم کیے اجاڑ دیا گیا۔ راہل گاندھی کا دورہ سیاسی طور پر اہم مانا جا رہا ہے، کیونکہ کانگریس نے اس معاملے کو انسانی حقوق سے جوڑتے ہوئے حکومت سے جوابدہی کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined