ووٹ چوری کے خلاف راہل گاندھی کی مہم
نئی دہلی: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور قائد حزبِ اختلاف راہل گاندھی نے ’ووٹ چوری‘ کے خلاف ایک نئی مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس مہم کے تحت انہوں نے ایک ویب سائٹ لانچ کی ہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ انتخابی عمل میں گڑبڑی کے خلاف کھڑے ہوں۔ انہوں نے اس مقصد کے لیے ایک مسڈ کال نمبر بھی جاری کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس مہم میں شامل ہو سکیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک پیغام میں کہا کہ ’’ووٹ چوری ’ایک شخص، ایک ووٹ‘ کے بنیادی جمہوری اصول پر حملہ ہے۔ آزاد اور منصفانہ انتخابات کے لیے صاف اور درست ووٹر لسٹ ناگزیر ہے۔ کانگریس کی الیکشن کمیشن سے واضح مانگ ہے کہ شفافیت دکھائی جائے اور ڈیجیٹل ووٹر لسٹ عوام کے لیے جاری کی جائے تاکہ عوام اور سیاسی جماعتیں خود اس کا آڈٹ کر سکیں۔‘‘
اس مہم میں شامل ہونے کے لیے راہل گاندھی نے عوام سے درخواست کی کہ وہ ویب سائٹ votechori.in/ecdemand پر جائیں یا پھر 9650003420 پر مسڈ کال دیں۔ ان کے مطابق یہ لڑائی صرف انتخابی عمل کی درستگی کے لیے نہیں بلکہ پورے جمہوری نظام کے تحفظ کے لیے ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی کی اس اپیل پر سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں ردعمل سامنے آیا ہے۔ متعدد افراد نے ان کی پوسٹ کے کمنٹ سیکشن میں اپنی حمایت کے سرٹیفکیٹ شیئر کیے۔ ایک صارف، جن کا نام پرتیک پاٹل بتایا گیا، نے لکھا: ’’میں پرتیک پاٹل، #VoteChori کے خلاف ہوں۔ میں الیکشن کمیشن سے ڈیجیٹل ووٹر لسٹ کی راہل گاندھی کی مانگ کی حمایت کرتا ہوں۔‘‘
اسی طرح ایک اور شخص، محمد شاداب خان، نے اپنا سرٹیفکیٹ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’’میں محمد شاداب خان، #VoteChori کے خلاف کھڑا ہوں۔ میں راہل گاندھی کی الیکشن کمیشن سے ڈیجیٹل ووٹر لسٹ کی مانگ کی حمایت کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نے ساتھ ہی یہ پیغام انگریزی میں بھی تحریر کیا۔
Published: undefined
راہل گاندھی کی اس مہم نے سیاسی ماحول میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام انتخابی عمل کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، جبکہ بی جے پی اسے سیاسی حربہ قرار دے رہی ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر ملنے والا ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ عوام بڑی تعداد میں اس مطالبے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور فعال طور پر اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ یہ مہم آنے والے دنوں میں انتخابی اصلاحات اور شفافیت کے حوالے سے بحث کو مزید تیز کرنے کا امکان رکھتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined