
تصویر / واٹس ایپ چینل / راہل گاندھی
کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے اپنے واٹس ایپ چینل پر ایک پوسٹ کے ذریعے انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ (آئی ایس آئی) میں ادارہ جاتی مداخلت پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’جن سنسد‘ کے دوران آئی ایس آئی کے طلبہ سے ملاقات میں انہیں وہی خدشات سننے کو ملے جو ملک کے دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ طویل عرصے سے اٹھاتے آ رہے ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی کے مطابق طلبہ نے کہا کہ آئی ایس آئی پر آہستہ آہستہ ادارہ جاتی سطح پر آر ایس ایس کا غلبہ قائم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آئی ایس آئی کوئی عام تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جہاں شماریات، ریاضی، معاشیات، ڈیٹا سائنس، کمپیوٹر سائنس اور پالیسی سازی سے متعلق اعلیٰ سطحی تحقیق ہوتی ہے، جس نے ہندوستان کو عالمی معیار کے ماہرین فراہم کیے ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے الزام لگایا کہ جن اکیڈمک کونسلز کو آزاد ماہرین تعلیم کے ذریعے چلایا جانا چاہیے، وہاں اب بیوروکریٹک اور نظریاتی مداخلت مسلط کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نصاب اور تحقیقی سرگرمیوں کو بھی ایک مخصوص نظریے کے مطابق ڈھالنے کی کوشش ہو رہی ہے، جو تعلیمی اداروں کی بنیادی روح کے منافی ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اس صورتحال کو تعلیم میں اصلاح کے بجائے اداروں کو کمزور کرنے کی ایک منظم کوشش قرار دیا۔ ان کے مطابق اس کا مقصد نوجوانوں کے مستقبل کو غیر یقینی بنا کر ان اداروں کی نجکاری یا ان کی قیمتی زمینوں اور وسائل کی فروخت کی راہ ہموار کرنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ حملہ صرف تعلیمی اداروں تک محدود نہیں بلکہ ملک کی فکری آزادی، سائنسی مزاج اور آنے والی نسلوں کے مستقبل پر براہ راست اثر انداز ہو رہا ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ ان کے مطابق تعلیم کو آزادی کی ضرورت ہے اور تعلیمی اداروں کو کسی نظریے کے بجائے علم، تحقیق اور سائنسی اصولوں کے مطابق چلایا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کانگریس طلبہ، اساتذہ اور تعلیمی آزادی کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرتی رہے گی اور جمہوری اقدار کے دفاع میں پیچھے نہیں ہٹے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined