قومی خبریں

’پہلگام واقعہ پر حکومت سے سوال پوچھنے کی جگہ میڈیا نے کیا اُکساوے کا کام‘، مشہور مصنف پروشوتم اگروال کا سنگین الزام

پرشوتم اگروال نے پہلگام واقعہ پر میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک ویڈیو پیغام میں انھوں نے کہا کہ میڈیا نے فہم سے کام لینے اور حکومت سے سوال پوچھنے کی جگہ اُکساوے والا رویہ اختیار کیا۔

<div class="paragraphs"><p>پہلگام میں تعینات سیکورٹی فورسز، تصویر ’انسٹاگرام‘</p></div>

پہلگام میں تعینات سیکورٹی فورسز، تصویر ’انسٹاگرام‘

 

معروف دانشور اور مصنف پروشوتم اگروال نے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے پر بہت صفائی کے ساتھ اپنی بات رکھی ہے۔ انھوں نے اس واقعہ پر اظہارِ غم کرتے ہوئے میڈیا کے کردار پر سنگین سوال اٹھایا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انھوں نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ کہا ہے کہ جب دہشت گردانہ حملہ ہوا تو اس وقت فہم سے کام لینے کی جگہ ملک کی میڈیا نے لوگوں کو اکسانے والا کام کیا۔ میڈیا کا کام حکومت سے سوال پوچھنا ہے، لیکن ایسا نہ کر بیشتر میڈیا ادارہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

Published: undefined

سابق پروفیسر اور پبلک سروس کمیشن کے سابق رکن پروشوتم اگروال نے پہلگام واقعہ پر حکومت سے بھی سوال پوچھے ہیں اور اس کے ذریعہ دیے گئے رد عمل پر بھی سوالیہ نشان لگایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سندھو آبی معاہدہ کو ملتوی کر دینا اچھا قدم ہے، لیکن یہ پاکستان کو سبق سکھانے کا فوری طریقہ نہیں ہو سکتا۔ اس معاہدہ کے تحت ہندوستانی ندیوں کا پانی پاکستان نہ پہنچے اس کے لیے پشتے بنانے ہوں گے اور اس میں سالوں لگ جائیں گے۔ انھوں نے سوال کیا کہ ابھی فوری کیا اقدام کیے جا رہے ہیں؟ پاکستان کو کس طرح دنیا کے سامنے اس حملے کے لیے ذمہ دار ٹھہرانے جا رہے ہیں؟ پروشوتم اگروال کا کہنا ہے کہ یہ اور اس جیسے سوال میڈیا کو حکومت سے پوچھے چاہیے تھے، لیکن میڈیا لگا ہوا ہے شور مچانے میں، حکومت کی غلطیوں اور سیکورٹی میں ہوئی چوک کو چھپانے میں، اپوزیشن کو بدنام کرنے میں اور سب سے افسوسناک یہ کہ ملک میں کشیدگی کو بڑھانے میں۔

Published: undefined

پروشوتم اگروال نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ مذہب کے نام پر قتل عام ہوا، لیکن اگر مارنے والے مسلمان تھے تو مدد کرنے والے بھی مسلمان ہی تھے، اسے بھی میڈیا کو سامنے رکھنا چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ خوش قسمتی سے جتنا نقصان سماج کا میڈیا اپنی بے وقوفی سے کرنا چاہتا تھا، وہ نہیں ہوا، لیکن جتنا نقصان ہوا ہے وہ بھی کم فکر کی بات نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined