ہرمیت سنگھ ماجرا۔ تصویر ایکس @Gagan4344
پنجاب کے سنور سے عآپ ایم ایل اے ہرمیت سنگھ پٹھان ماجرا پولیس حراست سے فرار ہو گئے ہیں۔ منگل کی صبح ہریانہ کے کرنال سے گرفتار کرنے کے بعد پولیس انہیں تھانے لے جا رہی تھی، تبھی پٹھان ماجرا اور ان کے ساتھیوں نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر دی اور گاڑی چڑھانے کی کوشش کی۔ اس میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔ پٹھان ماجرا اور ان کے ساتھی ایک اسکارپیو اور فارچیونر میں فرار ہو گئے جس میں پولیس نے فارچیونر کو پکڑ لیا ہے جبکہ اسکارپیو سے فرار ایم ایل اے پٹھان ماجرا کا پیچھا کر رہی ہے۔
Published: undefined
’دینک جاگرن‘ کی خبر کے مطابق ہرمیت سنگھ پٹھان ماجرا کو پولیس نے ہریانہ کے کرنال کے ڈبری گاؤں سے گرفتار کیا تھا۔ ان کی گرفتاری دفعہ 376 کے ایک پرانے معاملے میں ہوئی تھی۔ دراصل پٹھان ماجرا کی سابق اہلیہ کی شکایت پر درج ہوئے عصمت دری کے ایک پرانے معاملے میں یہ کارروائی کی جا رہی ہے۔ پٹیالہ کے سول لائنس تھانے میں یہ ایف آئی آر درج ہے۔
Published: undefined
اس درمیان پٹھان ماجرا نے فیس بُک ویڈیو میں الزام لگایا ہے کہ دہلی عآپ کی ٹیم پنجاب پر راج کر رہی ہے اور ان کی آواز کو دبا رہی ہے۔ پٹھان ماجرا نے حال ہی میں سیلاب راحت پر حکومت کی تنقید کی تھی۔ جس کے بعد ان کی سیکوریٹی ہٹا لی گئی۔ پولیس نے کہا کہ فراری کا معاملہ درج کرکے پٹھان ماجرا کی تلاش تیز کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
گرفتاری معاملے پر ہرمیت سنگھ کے وکیل سمرن جیت سنگھ سگّو نے کہا کہ ہرمیت سنگھ کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ معاملہ ہائی کورٹ میں زیر التوا تھا۔ ہائی کورٹ نے اسے نپٹا دیا اور ڈی آئی جی روپڑ رینج کو جانچ کے لیے مقرر کیا۔ لیکن یہ ایف آئی آر گزشتہ دو دنوں میں سیلاب کی وجہ سے بدلے سیاسی پس منظر کا نتیجہ ہے۔ یہ قانون کے خلاف ہے، حقائق کے خلاف اور رہنماؤں اور نوکرشاہی کے درمیان پوری طرح سے رسہ کشی ہے۔
Published: undefined
وکیل سگو کے مطابق شکایت کنندہ نے ایس ایس پی موہالی کے سامنے درخواست دائر کی تھی اور ہائی کورٹ میں ایک رٹ ڈالی تھی۔ ایس ایس پی موہالی نے ہائی کورٹ میں اسٹیٹس رپورٹ کے توسط سے سبھی الزامات کو پیش کیا۔ شکایت کنندہ نے خود قبول کیا کہ وہ ہرمیت سنگھ کے ساتھ لیو اِن ریلیشن شپ میں تھی اور اگر رشتے بہتر ہوتے ہیں تو وہ اسے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔ وکیل سگو نے کہا کہ اگر ایسی حالت ہے تو بھی دفعہ 376 اور 420 لگائی جا رہی ہے۔ اس سے سسٹم کے طریقہ کار پر بڑا سوال کھڑا ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined