
آئی اے این ایس
نئی دہلی: دہلی کے جنتر منتر پر اتوار کے روز اناؤ عصمت دری معاملے کی متاثرہ کے حق میں اور ملزم کلدیپ سنگھ سینگر کے خلاف مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں بڑی تعداد میں خواتین نے شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ متاثرہ کو بلا تاخیر انصاف فراہم کیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں ملک کی اعلیٰ ترین عدالت پر مکمل اعتماد ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں انصاف کو یقینی بنائے گا۔
Published: undefined
احتجاج کے دوران کانگریس رہنما اُدِت راج بھی جنتر منتر پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی متاثرہ اور اس کے خاندان کے ساتھ کھڑی ہے اور انصاف کی اس لڑائی میں کسی بھی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ سنگین جرم میں ملوث شخص کو بعض بڑے سیاسی رہنماؤں کی حمایت حاصل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی حمایت جمہوری اقدار اور انسانی ضمیر دونوں کے خلاف ہے۔
Published: undefined
مظاہرے کے دوران اس وقت کشیدگی پیدا ہو گئی جب کلدیپ سنگھ سینگر کے حق میں ایک خاتون بینر لے کر احتجاجی مقام پر پہنچی۔ مظاہرین نے اس پر شدید اعتراض کیا، جس کے بعد مختصر جھڑپ بھی دیکھنے میں آئی، تاہم پولیس کی مداخلت سے صورتحال کو قابو میں کر لیا گیا۔
متاثرہ کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی سیاسی فائدے یا ہمدردی کی ضرورت نہیں، بلکہ صرف انصاف چاہیے۔ ان کے مطابق ان کے بچے سڑکوں پر دربدر ہو رہے ہیں اور ان کی فراہم کردہ سکیورٹی بھی ہٹا لی گئی ہے، جس سے خاندان شدید خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنتر منتر پر احتجاج کے دوران انہیں اور ان کی بیٹی کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
Published: undefined
متاثرہ کی والدہ نے مطالبہ کیا کہ ملزم کو یا تو سزائے موت دی جائے یا عمر قید میں رکھا جائے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہیں قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور اس کے لیے باقاعدہ سازش رچی گئی ہے۔ انہوں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر سنجیدگی سے توجہ دیں اور ملزم کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنائیں۔
سماجی کارکن یوگیتا بھیانا نے کہا کہ ایک عورت کو دوسری عورت کے درد کو سمجھنا چاہیے اور کسی مجرم کی حمایت انسانی اقدار کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اتنی جدوجہد کے بعد بھی متاثرہ کو انصاف نہیں ملا تو یہ پورے نظامِ انصاف پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined