قومی خبریں

کنڈلی بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کی مشکلیں بڑھیں، مقدمات درج

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کنڈلی پولیس اسٹیشن میں شکایت کی ہے کہ کچھ لوگوں نے کنڈلی گاؤں کے قریب واقع شاہراہ پر غیر قانونی تعمیر شروع کی ہے جس سے سڑک کو نقصان پہنچا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ دہلی سے ملحق کئی سرحدوں پر جاری ہے۔ اس درمیان کنڈلی بارڈر پر مظاہرہ کر رہے کسانوں کے لیے ایک بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کئی کسانوں کے خلاف غیر قانونی تعمیرات کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

خبر رساں ادارہ یو این آئی کی اطلاعات کے مطابق ہریانہ میں سونی پت واقع کنڈلی بارڈر پر کسان مظاہرین کے ذریعہ بور ویل لگانے اور قومی شاہراہ پر پختہ مکانات بنانے کا عمل شروع ہو گیا ہے اور اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا (این ایچ اے آئی) کے پروجیکٹ ڈائریکٹر آنند کمار نے کنڈلی پولیس اسٹیشن میں شکایت کی ہے کہ ’’کچھ لوگوں نے کنڈلی گاؤں کے قریب واقع ایک کار کمپنی کے سامنے قومی شاہراہ پر غیر قانونی تعمیر شروع کردی ہے۔ انہوں نے اینٹوں سے قومی شاہراہ پر پکے مکانات تعمیر کرنا شروع کردیئے ہیں۔ اس کے لئے قومی شاہراہ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔‘‘ آنند کمار نے پولیس ٹیم کو غیرقانونی قبضے کرنے کی تصاویر بھی فراہم کیں، جس پر کنڈلی تھانہ پولیس نے دفعہ 283 ، 431 اور 8 بی نیشنل ہائی وے ایکٹ 1956 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

Published: undefined

دوسری طرف کنڈلی بلدیہ کے سکریٹری پون کمار نے کنڈلی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے کہ کسانوں نے قومی شاہراہ کے قریب کے ایف سی کے سامنے خالی اراضی پر بور ویل کیا ہے۔ اس کے لئے کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔ انہوں نے پنجاب کے کسان کرم سنگھ سمیت دیگر کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود میونسپلٹی انجینئر کنڈلی کسانوں کے پاس جاکر انہیں بور کرنے سے منع کیا تھا اس کے باوجود بور ویل کی جا رہی ہے۔ جس پر پولیس نے پون کے بیان پر کرم سنگھ و دیگر پر دفعہ 188 اور دفعہ 8 بی نیشنل ہائی وے ایکٹ 1956 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined