قومی خبریں

’خاتون کھلاڑیوں کے لیے آواز اٹھانا اجتماعی ذمہ داری‘ پی ٹی اوشا کے تبصرہ پر مہوا موئترا کے بعد پرینکا چترویدی کا رد عمل

پرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیا
پرینکا چترویدی / تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: شیوسینا (یو بی ٹی) کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے جمعہ کو انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے) کی چیئرمین پی ٹی اوشا کی جانب سے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی تنقید پر ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر اپنی خاتون کھلاڑیوں کے لیے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

راجیہ سبھا کی رکن پارلیمنٹ پی ٹی اوشا نے جمعرات کو کہا تھا کہ احتجاج کرنے والوں میں نظم و ضبط کا فقدان ہے کیونکہ انہوں نے ان سے رابطہ قائم کرنے کے بجائے برج بھوشن سنگھ کے خلاف دوبارہ احتجاج شروع کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلوانوں کے اس طرح کیے جا رہے احتجاج سے ملک کی شبیہ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

Published: undefined

پی ٹی اوشا نے کھیلوں کی تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے کہا ’’ہمارا موقف یہ ہے کہ جنسی ہراسانی کی شکایات کے لیے آئی او اے کی کمیٹی اور کھلاڑیوں کا کمیشن موجود ہے۔ دوبارہ سڑک پر جانے کے بجائے انہیں ہمارے پاس آنا چاہیے تھا لیکن وہ آئی او اے کے پاس بالکل بھی نہیں آئے۔‘‘

Published: undefined

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آئی او اے پہلوانوں سے رجوع کرے گا کیونکہ وہ اس بات پر بضد ہیں کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے وہ احتجاجی مقام نہیں چھوڑیں گے، اوشا نے جواب دیا ’’تھوڑا تو ڈسپلن ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس نہ آ کر وہ سیدھے سڑکوں پر آگئے ہیں، یہ کھیل کے لیے اچھا نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

اوشا کے تبصروں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پرینکا چترویدی نے کہا کہ ملک کی شبیہ اس وقت خراب ہوتی ہے جب جنسی ہراسانی کے ملزم ارکان پارلیمنٹ آزاد گھومتے ہیں جبکہ متاثرین کو انصاف کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔‘‘

چترویدی نے مزید کہا ’’معاف کریں محترمہ ہمیں اجتماعی طور پر اپنی خواتین کھلاڑیوں کے لیے آواز اٹھانی چاہیے کیونکہ وہ ہمارے ملک کا نام روشن کرتی ہیں اور ہمیں فخر کرنے کی وجوہات فراہم کرنے والی خواتین پر شبیہ خراب کرنے کا الزام نہیں لگانا چاہیے!‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ ہندوستان کے چوٹی کے پہلوان ونیش پھوگاٹ، بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک ڈبلیو ایف آئی کے چیئرمین کے خلاف نئے سرے سے مظاہروں میں مرکزی کردار ہیں، جن پر جنسی ہراسانی اور دھمکی دینے کے الزامات عائد ہو رہے ہیں۔ آئی او اے نے ابھی تک ان الزامات کی تحقیقات مکمل نہیں کی ہے جبکہ حکومت کے تشکیل کردہ نگرانی پینل کے نتائج کو ابھی تک عام نہیں کیا گیا ہے۔

Published: undefined

قبل ازیں، ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی اسی معاملہ میں پی ٹی اوشا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ موئترا نے پوچھا کہ کیا حکمراں جماعت کے ایک قانون ساز کے خلاف مہلک الزامات اور دہلی پولیس کے مقدمہ درج کرنے سے انکار سے ہندوستان سے گلاب کی خوشبو آتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined