نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی کے لیڈر اور لوک سبھاکے ممبر پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہا ہے کہ شہریت(ترمیمی) قانون کے خلاف پرامن اور جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بے قصور طلباء کی گرفتاری اور انہیں ہراساں کرکے دہلی پولیس اپنی معتبریت کھو رہی ہے۔
Published: 22 May 2020, 7:11 PM IST
دانش دعلی نے جمعہ کو ٹوئیٹ کرکے کہا کہ جمہوری طریقے سے مظاہرہ کرنے والے بے گناہ طالب علموں کو ہی دہلی میں تشدد بھڑکانے اور نفرت کا ماحول بنانے کا اصل مجرم مان کر انہیں گرفتار اور ہراساں کرنے سے دہلی پولیس تیزی سے اپنی معتبریت کھو رہی ہے۔
Published: 22 May 2020, 7:11 PM IST
غور طلب ہے کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف جامعہ میں احتجاج کی قیادت کر نے والے بہت سے طالب علموں کو لاک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا ہے اور ان سب پر شمال مشرقی دہلی میں تشدد کی سازش کا الزام لگایا گیا ہے۔ ان طلباء پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام قانون (یواے پو اے) کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔
Published: 22 May 2020, 7:11 PM IST
دہلی تشددمعاملے میں جامعہ کے ریسر اسکالر میران حیدر، صفورہ زرگر، آصف اقبال تنہا اور الو،منی ایسوسی ایشن آف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر شفاء الرحمان خان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان طلباء پر بغاوت، قتل، قتل کی کوشش، مذہب کی بنیاد پر مختلف گروپوں کے درمیان نفرت کو فروغ دینے اور فسادات کے جرائم کے لئے بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے حامیوں اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے درمیان شمال مشرقی دہلی میں 23 سے 26 فروری کے درمیان تشدد ہوا تھا، جس 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
Published: 22 May 2020, 7:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 May 2020, 7:11 PM IST