قومی خبریں

وزیر اعظم نے میجنٹا لائن کا افتتاح کیا لیکن لوگوں کی خوشی کافور

جامعہ نگر کے باشندے موٹر سائیکل سے نصف گھنٹے میں جامع مسجد یا پرانی دہلی کا سفر کر لیتے ہیں تو 45-50 منٹ میں میٹرسے سفرکرنا کس طرح قبول کریں گے، اور وہ بھی تب جب کہ اس میں زیادہ پیسے خرچ کرنے پڑیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا میجنٹا لائن کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی

وزیر اعظم نریندر مودی نے 25 دسمبر کو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور گورنر رام نائک کی موجودگی میں میجنٹا لائن کا افتتاح کر دیا جو نوئیڈا کے بوٹنیکل گارڈن کو کالکا جی مندر سے جوڑے گا۔ 12.64 کلو میٹر اس لمبے لائن کا بٹن دبا کر افتتاح کرنے کے بعد وزیر اعظم نے یوگی آدتیہ ناتھ اور رام نائک کے ساتھ میجنٹا لائن میٹرو کا سفر بھی کیا۔ اس سلسلے میں ایمنسٹی یونیورسٹی میں منعقد جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ”ملک میں ترقی کے بہترین کام بھی عوامی مفاد کے بجائے سیاست کے ترازو سے تولے جاتے ہیں۔ ہندوستان امیر اور خوشحال ملک ہے لیکن عوام کو فارغ البالی اور خوشحالی سے دور رکھا گیا ہے۔“

Published: 25 Dec 2017, 10:23 PM IST

میجنٹا لائن کے افتتاح کا شدت سے انتظار کرنے والے جامعہ نگر کے باشندوں میں خوشی کی لہر دیکھی جا رہی ہے، لیکن اس خوشی کے ساتھ ان کے چہروں میں غم و افسوس کے آثار بھی نمایاں ہیں۔ دراصل غم و افسوس اس لیے ہے کیونکہ میجنٹا لائن کا افتتاح ہوتے ہوتے میٹرو کا کرایہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ کم ہی لوگ اس کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔ ’قومی آواز‘ نے جب اس سلسلے میں جامعہ نگر کے لوگوں سے ان کے نظریات جاننے کی کوشش کی تو لوگوں میں خوشی کم اور مایوسی زیادہ دیکھنے کو ملی۔ ’نیوز 18‘ اُردو کے مدیر ندیم احمد نے بات چیت کے دوران کہا کہ ”میجنٹا لائن کا افتتاح یقینا جامعہ نگر کی پوری آبادی کے لیے خوش آئند ہے لیکن گزشتہ مرتبہ جو کرایہ بڑھایا گیا ہے وہ نہیں بڑھتا تو اس کا فائدہ زیادہ لوگ اٹھاتے۔“ انھوں نے مزید کہا کہ ”کالندی کنج سے پرانی دہلی سفر کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جو بس سے محض 30 روپے میں آمد و رفت کر لیتے ہیں اور جو موٹر سائیکل کا استعمال کرتے ہیں انھیں 40-50 روپے خرچ روزانہ کرنے ہوتے ہیں لیکن میٹرو سے آمد و رفت کا خرچ تقریباً 80 روپے ہوگا۔“

اس بات میں یقینا سچائی ہے کہ میٹرو کے کرائے میں اضافہ کے بعد لوگوں نے میٹرو میں سفر کم کر دیا ہے اور ایسی صورت میں جب کہ جامعہ نگر کے باشندے موٹر سائیکل سے نصف گھنٹے میں جامع مسجد یا پرانی دہلی کا سفر کر لیتے ہیں تو 45-50 منٹ میں میٹرو سے سفر کرنا کس طرح قبول کریں گے، اور وہ بھی تب جب کہ اس میں زیادہ پیسے خرچ کرنے پڑیں گے۔ بس سے سفر کرنے والوں کے لیے یہ آسانی ضرور ہے کہ زیادہ پیسہ خرچ کر کے وہ ٹریفک جام کی پریشانی سے بچ سکیں گے۔ شاہین باغ میں رہائش پذیر اور ڈیفنس کالونی میں ایک پرائیویٹ کمپنی سے منسلک تسمیم قمر عرف فیضی نے بھی ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران اعتراف کیا کہ محض ٹریفک جام سے بچنے کے لیے ہی میٹرو کا استعمال کیا جا سکتا ہے ورنہ ڈیفنس کالونی جانے میں بس کے مقابلے دوگنا پیسے خرچ کرنے ہوں گے۔ علاوہ ازیں ٹریفک جام نہ رہنے کی صورت میں میٹرو کے مقابلے بس کا سفر کم وقت بھی لے گا۔

Published: 25 Dec 2017, 10:23 PM IST

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ریسرچ اسکالر امتیاز احمد علیمی سے جب میٹرو کے فوائد جاننے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ ”نوئیڈا اور گڑگاﺅں جانے والے ایسے مسافروں کو آسانی میسر ہوگی جو بس کے انتظار میں کافی وقت ضائع کرتے ہیں لیکن بس کے مقابلے انھیں اپنے جیب سے زیادہ پیسے ادا کرنے ہوں گے۔“ جب ان سے سڑکوں پر بھیڑ میں کمی ہونے کے امکانات سے متعلق جاننے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے کہا کہ ”بھیڑ میں کسی بھی طرح کی کمی کی توقع نہیں کی جا سکتی کیونکہ جامعہ نگر کے علاقوں میں گلیوں سے نکل کر میٹرو اسٹیشن تک پیدل پہنچنے کی بجائے لوگ اپنی موٹر سائیکل کا استعمال کرنا ہی بہتر سمجھیں گے۔ جامع مسجد جانے کے لیے پھٹ پھٹ سیوا کا استعمال کرنے والے بھی کبھی میٹرو پر سفر نہیں کریں گے کیونکہ پیسہ اور وقت دونوں ہی میٹرو میں زیادہ لگے گا۔“

امتیاز احمد علیمی نے میٹرو کی شروعات سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کو ہونے والی ایک پریشانی کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ”دو دن سے جب میٹرو کا ریہرسل چل رہا ہے میرا ریڈنگ روم میں مطالعے پر منفی اثر پڑا ہے۔ ابن سینا بلاک کے پاس ریڈنگ روم اور میٹرو کے قریب پڑنے والے جامعہ کے شعبوں میں تحقیقی کاموں میں مصروف طلبا اس کی آواز سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ یقینا اس طرف کسی نے دھیان نہیں دیا ہوگا لیکن ہم اسٹوڈنٹس جانتے ہیں کہ اب ہمیں کس طرح کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Published: 25 Dec 2017, 10:23 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 25 Dec 2017, 10:23 PM IST