نئی دہلی: کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سیدھا حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے دو لاک ڈاؤن کا انہوں نے خود اعلان کیا لیکن تیسرا لاک ڈاؤن لاگو کرتے وقت وہ سامنے کیوں نہیں آئے، اس کا ملک ان سے جواب چاہتا ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے مواصلات محکمہ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے ہفتہ کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ پی ایم مودی نے ملک کے عوام سے تالی، تھالی اور گھنٹی بجوائی اور سب نے کورونا کے خلاف جاری جنگ میں ان کا متحد ہوکر ساتھ دیا، لیکن جمعہ کو جب 17 مئی تک لاک ڈاؤن کو تیسری بار بڑھایا گیا تو اس کے اعلان کے لئے پی ایم مودی اور ان کی حکومت کا کوئی نمائندہ سامنے نہیں آیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس سے صاف ہو گیا ہے کہ اس حکومت کے پاس کورونا کے خلاف کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اگر حکومت نے اس سلسلے میں کوئی واضح منصوبہ بندی کی ہوتی تو خود پی ایم مودی پہلے کی طرح تیسرے لاک ڈاؤن کا اعلان عوام کے سامنے آکر کرتے اور انہیں اعتماد میں لیتے کہ ان کی اگلی منصوبہ بندی کیا ہے۔ اب یہ بھی واضح نہیں ہو رہا ہے کہ تیسرا لاک ڈاؤن آخری ہوگا یا اس کے بعد بھی ملک کے عوام کو لاک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
ترجمان نے کہا کہ پیرسے جو تیسرا لاک ڈاؤن شروع کیا گیا اس کو محض ایک سرکاری حکم کے تحت لاگو کیا گیا ہے۔ اس حکم میں کچھ بھی واضح نہیں ہے۔ ملک کو کورونا کو لے کر کچھ نہ بتایا گیا نہ مشورہ دیا گیا اور نہ اس سے پیدا ہوئے مشکل حالات کی معلومات دی گئی ہے۔ حکومت کے اس رویہ سے ملک کے عوام کے سامنے بے یقینی کی صورت حال پیدا کر دی ہے۔
Published: undefined
سرجے والا نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کے سامنے روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے اور ملک کے سامنے اقتصادی بحران کھڑا ہو گیا ہے۔ حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس کے پاس اس صورت حال سے نمٹنے کا کیا منصوبہ ہے۔ اسے یہ بھی بتانا چاہیے کہ کیا ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے 17 مئی تک کوئی بامعنی اور فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا بحران کسانوں کے سامنے ہے اور حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس کے پاس کسان کی فصل کٹائی، کم از کم امدادی قیمت کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ خریف فصلوں کی بوائی اور کھاد، بیج جراثیم کش دواؤں کی دستیابی کا روڈ میپ کیا ہے۔ انہیں یہ بھی بتانا چاہیے کہ ملک کے 140 کروڑ سے زیادہ گاؤں شہر کے مزدوروں کی روزی روٹی اور راشن کا کیا انتظام ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے کہا کہ ملک میں 11 کروڑ لوگوں کو روزی روٹی دینے والے مائکرو، چھوٹے اور درمیانے ایم ایس ایم ای کی اقتصادی حالت بہت خراب ہو گئی ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ تباہ ہو گئے ہیں۔ انٹرپرائزز میں کام کرکے اپنے خاندان کا پیٹ بھرنے اور پرورش کرنے والے مڈل کلاس اور نوکری پیشہ لوگوں کی ختم ہوتی ملازمتوں اور کاٹی جا نے والی تنخواہوں کو روکنے کے لئے حکومت کو کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ جب لاک ڈاؤن ختم ہوگا تو ان حصوں کے لوگوں کو آسانی سے روزگار دستیاب ہو سکیں اس کے لئے حکومت کو 11 کروڑ ملازمت دینے والی 4.25 کروڑ ایم ایس ایم ای کو فوراً دو لاکھ کروڑ روپے کی تنخواہ اور کریڈٹ پیکیج دیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا