نریندر مودی / ڈونلڈ ٹرمپ (فائل)
تقریباً دو سال سے غزہ میں جاری دنیا کے سب سے بڑے تنازعہ میں آئے ایک اہم موڑ نے مشرق وسطی سمیت پوری دنیا کو بڑی راحت دی ہے۔ خبروں کے مطابق غزہ کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے کچھ حصوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے اور یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز پیش کی ہے۔ اس اقدام کو علاقائی سیاسی منظر نامے میں بہت اہم سمجھا جارہا ہے جس پر دنیا بھر میں ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔
Published: undefined
حماس کے ایک بڑے اعلان کے بعد عالمی برادری نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی سے لے کر فرانس کے صدر ایمینول میکرون تک سبھی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ دیگر عالمی رہنماؤں اور تنظیموں نے بھی حماس کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور امن عمل کو آگے بڑھانے پر زور دیا ہے۔
Published: undefined
نئی پیش رفت کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسرائیل پر غزہ میں جنگ بندی قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کہا کہ انہیں یقین ہے کہ حماس ’پائیدار امن کے لیے تیار ہے‘ اور اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ پر بمباری فوری طور پر روک دے تاکہ یرغمالیوں کو بحفاظت اور جلد رہا کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ نکات پر مذاکرات شروع ہو چکے ہیں جنہیں حل کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ یہ صرف غزہ کے بارے میں نہیں ہے بلکہ پورے مشرق وسطیٰ میں دیرینہ امن کے بارے میں ہے۔
Published: undefined
دریں اثنا وزیراعظم مودی نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ’ایکس‘پر لکھا کہ ’ہم امریکی صدر ٹرمپ کی قیادت کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس لئے کہ غزہ میں امن کی کوششوں میں فیصلہ کن پیش رفت دیکھی جا رہی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے آثار کو ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined