ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر اور سابق قومی اقتصادی مشیر اروند سبرامنین کے بعد سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت نے بھی مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلہ کی تنقید کی ہے ۔ او پی راوت کے بیان نے مودی حکومت کے اس دعوے کی قلعی اتار دی ہے جس میں مودی حکومت نے کہا تھا کہ اس سے انتخابات میں کا لا دھن رک جائے گا ۔ جبکہ او پی راوت نے کہا ہے کہ انتخابات میں کالے دھن کا استعمال کم نہیں ہوا ہے ۔
راوت نے کہا ہے کہ’’ نوٹ بندی کے بعد یہ کہا گیا تھا کہ انتخابات کے دوران پیسوں کا غلط استعمال کم ہو جائے گا لیکن برآمدگی کے اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ ثابت نہیں ہو سکا۔ گزشتہ انتخابات کے مقابلہ ان انتخاب میں زیادہ کالے دھن کی برآمدگی ہوئی ہے ‘‘۔
Published: 03 Dec 2018, 2:09 PM IST
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سیاسی طبقے اور ان کے فائننسرز کے پاس پیسوں کی کوئی کمی نہیں ہے۔ اس طریقہ سے استعمال کیا جانے والا پیسہ عام طور پر کالا دھن ہوتا ہے۔ جہاں تک انتخابات میں کالے دھن کا استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ وہاں کوئی جانچ نہیں ہوتی۔
Published: 03 Dec 2018, 2:09 PM IST
کانگریس کے سینئر رہنما احمد پٹیل نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’تین سینئر افسران نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے جو ہم نوٹ بندی پر کہتے آئے ہیں کہ نوٹ بندی ایک بڑا حادثہ تھا، پھر بھی کوئی استعفی نہیں ، کوئی جواب دہی نہیں ، کوئی معافی نہیں ۔ہندوستان نہ بھولے گا نہ معاف کرے گا‘‘۔ اب یہ جگ ظاہر ہے کہ نوٹ بندی حکومت کا ایک غلط فیصلہ تھا اور اس کو صحیح ثابت کرنے کے لئے غلط چیزیں پیش کی تھیں ۔
Published: 03 Dec 2018, 2:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Dec 2018, 2:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز