قومی خبریں

ملک کے لوگ مرکزی حکومت کو پسند نہیں کرتے، دہلی آمریت کے خلاف کھڑی ہے: کپل سبل

کپل سبل نے اتوار کو عآپ کی 'مہا ریلی' میں بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت پر حملہ کیا اور مرکز پر مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: سابق مرکزی وزیر اور راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل کا کہنا ہے کہ ملک کے عوام اب مرکزی حکومت کو پسند نہیں کرتے۔ عوام اب آمریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہو کر لڑنے کی ضرورت ہے۔ وہ رام لیلا میدان پر عآپ (عام آدمی پارٹی) کی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔

Published: undefined

کپل سبل نے اتوار کو عآپ کی 'مہا ریلی' میں بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت پر حملہ کیا اور مرکز پر مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈبل انجن والی حکومت نہیں ہے، یہ ڈبل بیرل حکومت ہے- ایک بیرل ای ڈی ہے اور دوسرا بیرل سی بی آئی ہے۔

Published: undefined

قبل ازیں، ایک ٹوئٹ میں انہوں نے برج بھوشن اور دہلی کی آڑ میں مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ دہلی پولیس جنسی ہراسانی کے ملزم اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے۔ دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ اسے بی جے پی ایم پی کو گرفتار کرنے کے لیے ثبوت کی ضرورت ہے۔ اس کے جواب میں انہوں نے پوچھا ہے کہ کیا ہر متاثرہ شخص کو اپنے خلاف ممکنہ ہراسانی کے لیے پہلے سے تیار رہنا چاہیے!

Published: undefined

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کپل سبل نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ دہلی پولیس ثبوت کے طور پر ویڈیو، آڈیو، کال ریکارڈنگ اور واٹس ایپ چیٹ چاہتی ہے۔ اس لیے اب متاثرین کو کیمرے پر کلک کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے اور کسی کو حملے کی ریکارڈنگ کے لیے تیار رکھنا چاہیے۔ اس کے لیے تو ملزمان کو بھی متاثرین کو نوٹس دے کر ان کی پٹائی کرنی پڑے گی! کیا یہ ممکن ہے؟

Published: undefined

کپل سبل نے اس سے قبل مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اچھے کاموں کے علاوہ مودی حکومت کا 2014 سے 2023 کا دور نفرت کا کلچر، جعلی خبریں، دھوکہ دہی، فرقہ وارانہ سیاست، آمرانہ حکومت، سیاسی شوبز، اعداد و شمار میں ہیرا پھیری، ادارہ جاتی امتیاز، پلانٹ میڈیا، ٹرولنگ اور کرپشن کے لیے یاد رکھا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined