قومی خبریں

پٹنہ کے سبزی باغ کا دھرنا جاری، ’کالے قانون‘ کی واپسی تک بیٹھے رہنے کا عزم

شہریت قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف پٹنہ میں 13 ویں روز بھی بھی دھرنا و احتجاج بلا توقف جاری رہا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

پٹنہ: بہار کی راجدھانی پٹنہ کے سبزی باغ میں دھرنا و مظاہرہ کا آج تہرواں دن ہے۔ لوگ اپنے مطالبات کی حمایت میں دھرنا کے مقام ڈٹے ہوئے ہیں اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ہم دھرنا پر ہی بیٹھیں رہیں گے۔

Published: 24 Jan 2020, 3:11 PM IST

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو جواب دینے کیلئے چار ہفتے کی مزید مہلت سے عوام میں مایوسی بھی ہے لیکن دھرنا میں موجود افرا د پر عزم ہیں کہ لڑائی آخری دم تک جاری رہے گی۔ چاہے اس کے لئے جو بھی ہو جائے۔ دھرنے میں شامل لوگوں کا کہنا کہ اس سے تحریک میں مزید شدت آئے گی اور حکومت کو ہمارے مطالبات کو ماننا ہی پڑے گا۔

Published: 24 Jan 2020, 3:11 PM IST

دھرنا پر موجود عبدالخالق اصلاحی نے کہا کہ ’’ہمیں مایوسی ہو رہی ہے کہ حکومت اب تک ہماری باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے اور نہ ہی انتظامیہ اس سلسلے میں لوگوں سے بات کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو کہ بہت افسوسناک ہے لیکن یاد رکھیں مظاہرین بھی ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں ہیں۔ ہم تمام مظاہرین نے بھی ٹھان رکھا ہے کہ جب تک حکومت اس کالے قانون کو واپس نہیں لے لیتی دھرنا ومظاہرہ جاری و ساری رہے گا۔‘‘

Published: 24 Jan 2020, 3:11 PM IST

انہوں نے مزید کہا کہ ’’معزز سپریم کورٹ کو بھی اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھنا چاہئے اور عوام کے اندر جو بے چینی پیدا ہو گئی ہے اسے دور کرنے کیلئے اپنی ترجیحات میں اسے مقدم رکھتے ہوئے اس پر جلد از جلد سماعت کر کے فیصلہ کرنا چاہئے۔ ایسے ہم تمام لوگ پر امید ہیں کہ معزز سپریم کورٹ سے جو بھی فیصلے ہوں گے وہ آئین و قانون کی بنیاد پر ہی ہوں گے اور اس غیر آئینی قانون کو سپریم کورٹ بھی رد کر دے گا۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’ہم لوگوں کا بس یہی مطالبہ ہے کہ اس کالے قانون کو ختم کیاجائے بہتر تو یہی ہوتا کہ حکومت ہی اس قانون کو ختم کر دیتی لیکن اگر حکومت نہیں کرنا چاہتی تو کوئی بات نہیں معزز سپریم کورٹ تو ضرور بالضرور اس کالے اور غیر آئینی قانون کو ختم کرے گا۔ کیونکہ یہ قانون ہندوستان کی وحدت وسالمیت اور سیکولر ازم کے مخالف ہے ساتھ ہی ہندوستان کے آرٹیکل چودہ کے بھی منافی ہے جس میں تمام ہندوستان کے شہریوں کو مساوات کے حقوق فراہم کئے گئے ہیں۔‘‘

Published: 24 Jan 2020, 3:11 PM IST

غور طلب ہے کہ دہلی کے شاہین باغ کے بعد سبزی باغ نے اس کی پیروی کی اور ان دونوں جگہوں سے ترغیب لیتے ہوئے پورے ملک سمیت ریاست کے متعدد مقامات پر دھرنا مظاہرات ابھی بھی جاری ہیں۔ مظفر پور کے ماڑی پور ، دربھنگہ کے قلعہ گھاٹ ، اور لال باغ ، گیا کے شانتی باغ ، پٹنہ کے پھلواری شریف ہارون نگر ، دیگھا سمیت ریاست کے مختلف مقامات پر دھرنا و مظاہرات جاری ہیں۔

اس دھرنے کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اکثریت خواتین کی ہے اور خواتین کاجذبہ قابل دید ہے جو بلا توقف دھرنامیں بیٹھتی ہیں۔ دھرنا پر موجود تمام مظاہرین کے ’این آر سی، سی اے اے، این پی آر کو واپس لو‘ ، ’یہ کالا قانو ن نہیں چلے گا‘، ہم کالے قانون کو نہیں مانتے جیسے نعروں سے دھرنا مقام گونجتا رہتا ہے۔

Published: 24 Jan 2020, 3:11 PM IST

واضح رہے کہ سی اے اے این آر سی این پی آر کے خلاف د ھرنا پر روز کوئی نہ کوئی سیاسی شخصیت شریک ہورہی ہے۔ اس سے قبل دھرنا میں جن سیاسی و سماجی لیڈران نے شرکت کی ہے ان میں سے سرفہرست ، سابق اسمبلی اسپیکر ادئے نارائن چودھری ، شیوانند تیواری ، سابق ایم پی علی انور ،سابق مرکزی وزیر اپندر کشواہا ، پریم چندر مشرا ، مدن موہن جھا ، سی پی آئی ایم ایل کے دیپانکر بھٹہ چاریہ،مشہور سماجی کارکن یوگیندر یادو سابق وزیر اطلاعات ونشریات اور تعلیم ورشن پٹیل ،سابق نائب وزیراعلیٰ او ر اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو جے این یو اسٹوڈینٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار ، مشہور اور نوجوان شاعرعمر ان پڑتاپ گڑھی ، نو عمر شاعر سفیان پڑتاپ گڑھی ، سابق وزیر کھیل شیو چندر رام ، سابق وزیر صحت تیج پڑتاپ یادو ،مشہور معالج ڈاکٹر کفیل احمد ، سابق کونسل کے رکن انوراحمد ، سابق میئر افضل امام ، سابق ایم پی پپو یادو ، بہار کے مشہور معالج ڈاکٹراحمد عبدالحئی ، رکن پارشد اسفراحمد ، ایڈوکیٹ آفاق احمد سابق خاتون وارڈ پارشد شہزادی بیگم وغیرہم سمیت سماجی ، سیاسی ، ادبی ، علمی ، شخصیتیں دھرنا میں شریک ہوئے اور اس عوامی دھرنے کو کامیاب بنانے کی کوشش کی ۔

Published: 24 Jan 2020, 3:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 24 Jan 2020, 3:11 PM IST