لوک سبھا
لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پر ووٹنگ کا عمل انجام پا گیا ہے۔ اس بل کی حمایت میں 288 ووٹ پڑے ہیں، جبکہ خلاف میں 232 ہی ووٹ پڑ سکے۔ اس طرح لوک سبھا سے وقف ترمیمی بل پاس ہو گیا ہے۔ اب اسے راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ اگر وہاں سے بھی یہ بل پاس ہو گیا تو پھر قانون کی شکل اختیار کرنے کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے لوک سبھا میں وقف بل کی مخالفت کی۔ انھوں نے کہا کہ یہ بل آرٹیکل 25، 26 کی خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وقف بل مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ بل پر بحث میں بولتے ہوئے اویسی نے اپنی فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو ذلیل کرنا ہے۔ یہ بیان دینے کے بعد اوسیی نے بل پھاڑتے ہوئے کہا کہ ’’میں گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑتا ہوں۔‘‘
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
بارہمولہ سے آزاد رکن پارلیمنٹ انجینئر عبدالرشید شیخ نے وقف ترمیمی بل پر حکومت کے خلاف اپنی بات لوک سبھا میں رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں وقف بل کے خلاف کھڑا ہوں۔ مجھے 3 بڑی باتیں ملک کی سب سے بڑی پارٹی بی جے پی اور کانگریس سے پوچھنی ہے۔ مجھے کسی سے دشمنی نہیں۔ مجھے دوستوں نے بھی مارا، دشمنوں نے بھی مارا۔ بی جے پی کھل کر مسلمانوں کو ان کی اوقات یاد دلاتی ہے، یہ سچائی ہے۔‘‘
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے لوک سبھا میں کہا کہ ’’یاد رکھنا، یہ بل اتنا خطرناک ہے جو سارے سماج کو توڑنے کا کام کر رہا ہے۔ بہار اور خاص طور سے آندھرا پردیش کی عوام آپ کی ساتھی پارٹیوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ اگر وہ لوگ اس بل پر آپ کا ساتھ دیتے ہیں تو انھیں خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔‘‘
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
لوک سبھا کی کارروائی کے وقت میں مزید توسیع کر دی گئی ہے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کارروائی کا وقت 11.30 بجے تک بڑھانے کی بات کہی۔ پھر اراکین لوک سبھا کی جانب سے کچھ کہا گیا، اور اس کے بعد اسپیکر نے وقف ترمیمی بل پر ووٹنگ ہونے تک ایوان کی کارروائی کا وقت بڑھانے کا اعلان کر دیا۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
وقف ترمیمی بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شرومنی اکالی دل کی رکن پارلیمنٹ ہرسمرت کور بادل نے مودی حکومت کو بری طرح نشانے پر لیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جو پارٹی مسلم مخالفت کی سیاست کرتی آئی ہے، ان کو کون سا عید کا چاند نظر آ گیا۔ زبان پر دعا ہے لیکن دل تو ان کا کالا ہے۔‘‘ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’آپ کی منشا صرف مسلمانوں کی زمین اور ان کے پیسوں پر قبضہ کرنے کی ہے۔ آپ ہندوؤں کو ڈرا کر سیاست کرنا چاہ رہے ہیں۔ ٹکڑے ٹکڑے گینگ تو آپ ہیں۔‘
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
لوک سبھا میں ’وقف ترمیمی بل 2024‘ پر بحث جاری ہے۔ چونکہ ابھی تک سبھی اراکین پارلیمنٹ بحث کا حصہ نہیں بن سکے ہیں، اس لیے ایوان کی کارروائی میں رات 10 بجے تک کے لیے توسیع کر دی گئی ہے۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ اقرا حسن نے وقف ترمیمی بل کو مسلمانوں کی شناخت مٹانے والا قرار دیا ہے۔ انھوں نے اس بل پر لوک سبھا میں جاری بحث کے دوران کہا کہ ’’اس بل کے ذریعہ مسلم خواتین کو کچھ بھی حاصل نہیں ہو رہا۔ یہ صرف مسلم خواتین کا نام لے کر میڈیا میں ایجنڈا چلانا چاہتے ہیں۔ یہ بل مسلمانوں کی بھلائی کے لیے نہیں، بلکہ ان کی شناخت کو مٹانے کے لیے ہے۔‘‘
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ ہر حال میں اس قانون کو ماننا ہی پڑے گا۔ انھوں نے لوک سبھا میں کہا کہ ’’یہاں ایک رکن نے کہہ دیا کہ اقلیتی طبقہ اس قانون کو منظور نہیں کرے گا۔ یہ پارلیمنٹ کا قانون ہے، سب کو قبول کرنا پڑے گا۔ کیسے کوئی بول سکتا ہے کہ اسے قبول نہیں کریں گے۔ یہ قانون حکومت ہند کا ہے، اور اسے قبول کرنا ہی پڑے گا۔‘‘
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران لوک سبھا میں آج بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر انتہائی زہریلے انداز میں اپوزیشن پر حملہ کرتے نظر آئے۔ انھوں نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے پر سنگین الزام بھی عائد کیا، لیکن کانگریس رکن پارلیمنٹ کے سی وینوگوپال نے انھیں چیلنج پیش کر دیا ہے۔ وینوگوپال نے انوراگ ٹھاکر کی طرف سے کانگریس صدر کھڑگے پر لگائے گئے الزام کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے انوراگ ٹھاکر کے سامنے کھڑگے کے خلاف ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے الزام عائد کیا کہ وقف سے متعلق وہ لوگ بھی بڑی بڑی باتیں کر رہے ہیں، جو وقف کا مطلب بھی نہیں سمجھتے۔ انھوں نے لوک سبھا میں کہا کہ ’’آج وہ لوگ بول رہے ہیں، جو وقف کا مطلب بھی نہیں سمجھتے ہیں۔ وقف کو مسلمان ہی سمجھتا ہے اور جانتا ہے۔ اتر پردیش میں 78 فیصد زمین کو سرکاری ملکیت بتا دیا گیا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مسلمانوں پر شرطیں نافذ کی جا رہی ہیں۔ کئی جگہ وقف کی ملکیت کو سرکاری بتایا گیا ہے۔ یہ قانونی معاملوں میں مسلمانوں کو الجھائیں گے۔‘‘
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران شیوسینا یو بی ٹی رکن پارلیمنٹ اروند ساونت نے مودی حکومت پر تلخ انداز میں حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آپ کے من میں کچھ اور ہی ہے، آپ کو زمین پر قبضہ کرنا ہے۔ حکومت کی کتھنی اور کرنی میں فرق ہے۔ بل کے ذریعہ انصاف دینے کی منشا نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی ہمیں ہندوتوا نہ سکھائے۔ ملک کی آزادی میں بی جے پی کا کوئی تعاون نہیں ہے۔‘‘
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر برائے پنچایتی راج راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ نے کہا کہ یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وقف بل مسلمانوں کے خلاف ہے، جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف کوئی مذہبی ادارہ نہیں بلکہ ایک ٹرسٹ ہے جو مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتا ہے اور اسے تمام طبقات کے ساتھ انصاف کرنا چاہیے۔ للن سنگھ نے مزید کہا کہ 2013 میں جو غلطی کی گئی تھی، اسے ختم کر کے شفافیت لانے کا کام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ہر طبقے کے لیے کام کر رہے ہیں اور مسلم خواتین کو بھی حقوق دے رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بل میں وقف کے معاملات میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہے بلکہ اس کی آمدنی کو درست جگہ خرچ کرنے کے لیے اصلاحات کی جا رہی ہیں۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے رکن پارلیمنٹ کرشنا پرساد تناٹی نے وقف بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وقف کے پاس 1.2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہے لیکن اس کا درست استعمال نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی چاہتی ہے کہ یہ جائیداد مسلمانوں اور خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال ہو۔ کرشنا پرساد نے مزید کہا کہ ٹی ڈی پی پہلی سیاسی جماعت تھی جس نے جے پی سی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا اور ترمیم شدہ بل میں 14 ترامیم شامل کی گئی ہیں، جن میں سے تین ان کی پارٹی کی تجویز کردہ تھیں۔ انہوں نے اپیل کی کہ ریاستی حکومتوں کو وقف بورڈ کی تشکیل اور قواعد طے کرنے کا اختیار دیا جائے۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
ڈی ایم کے کے رکن پارلیمنٹ اے راجا نے کہا کہ وزیر نے ابھی کچھ دیر پہلے ایک ’بہادری سے بھری تقریر‘ دی ہے۔ میں ہمت کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ کل آپ اپنی تقریر کے ٹیکسٹ کو جے پی سی کی رپورٹ سے ملا کر دیکھ لیجیے، اگر دونوں میچ کر گئے تو میں پارلیمنٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دوں گا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ایک "کہانی" گڑھی جا رہی ہے کہ پارلیمنٹ کو وقف بورڈ کے حوالے کر دیا گیا ہوتا۔ آج کا دن اس پارلیمنٹ کے لیے بھی اہم ہے کہ ایک سیکولر ملک کس سمت جا رہا ہے۔ اے راجا نے وقف بل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے تمل ناڈو اسمبلی سے منظور شدہ قرارداد کا حوالہ دیا اور کہا کہ ایک سیاسی بل کو پارلیمنٹ کے ذریعے پورے ملک پر تھوپا جا رہا ہے۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
وقف بل پر جے پی سی کے چیئرمین رہے جگدمبیکا پال نے کہا کہ اگر اپوزیشن اس بل کو پڑھتا تو اسے اس کی اہمیت سمجھ آتی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن تو اپنا ہی پیش کردہ بل پھاڑ دیتا تھا۔ جگدمبیکا پال کے مطابق کانگریس حکومتوں نے بھی وقف بل میں ترامیم کی تھیں اور اب موجودہ حکومت انہی غلطیوں کو درست کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وقف کی جائیدادوں کا فائدہ اب غریب مسلمانوں کو ملے گا، جبکہ اپوزیشن صرف مسلمانوں کو ووٹ بینک سمجھ کر احتجاج کر رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اپوزیشن اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ مسلمانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
ترنمول کانگریس کے رہنما کلیان بنرجی نے وقف ترمیمی بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین کے خلاف اور جمہوری ڈھانچے پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی وقف املاک پر سیاست کر رہی ہے، جبکہ یہ مسلم کمیونٹی کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔
کلیان بنرجی نے 1995 کے وقف ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون اسلامی اصولوں کے مطابق بنایا گیا تھا اور اس میں مجوزہ ترمیم اسلامی روایات اور ثقافت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کی کوشش ہے، جو سراسر غیر آئینی ہے۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پر جاری بحث کے دوران سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بی جے پی حکومت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے سوال اٹھایا، "یہ لوگ نوٹ بندی لے کر آئے، کیا ہوا؟ گنگا-جمنا صاف ہوئیں؟ گود لیے گئے گاؤں کا کیا ہوا؟" انہوں نے مزید کہا کہ "عید پر تمام مذاہب کے رہنما جاتے ہیں، لیکن اس بار پابندی تھی۔ کیا یہی آئین سکھاتا ہے؟"
اکھلیش یادو نے مہاکمبھ میں ناقص انتظامات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، "بی جے پی نے 100 کروڑ لوگوں کو بلایا، لیکن تیاری نہیں کی۔ 1000 ہندو لاپتہ ہیں، کہاں گئے وہ؟" ان کے اس بیان پر ایوان میں شور مچ گیا۔
بحث کے دوران جب اکھلیش یادو نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بی جے پی ابھی تک اپنا قومی صدر نہیں چن پائی، تو وزیر داخلہ امت شاہ اپنی نشست سے کھڑے ہو گئے اور جواب دیتے ہوئے کہا، "ہم پانچ افراد کے خاندان میں صدر نہیں چنتے۔" ایوان میں اس پر مزید گرما گرم بحث ہوئی۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
بی جے پی رہنما روی شنکر پرساد نے وقف ترمیمی بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ایک ساتھ دو متضاد مؤقف اختیار کر رہی ہے، ایک طرف ترمیم کی بات ہو رہی ہے اور دوسری طرف اس کی مخالفت بھی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 15 میں واضح ہے کہ خواتین کے ساتھ امتیاز نہیں برتا جائے گا اور حکومت اس حوالے سے قانون بنا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہت سے پسماندہ مسلمان ہیں، جنہیں وقف کے انتظام میں مواقع نہیں ملتے۔ اگر یہ بل انہیں موقع فراہم کرنے کا راستہ کھولتا ہے تو اپوزیشن کو اس پر اعتراض کیوں ہے؟ روی شنکر پرساد نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وقف کی زمینوں پر قبضہ ہو رہا ہے یا انہیں ضائع کیا جا رہا ہے تو آرٹیکل 25 کے تحت قانون سازی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مکمل طور پر آئینی ہے اور اسے غیر آئینی قرار دینا غلط ہوگا۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پر بحث کے دوران کانگریس رہنما گورو گگوئی نے بی جے پی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی مسلمانوں کے مفاد کی بات کر رہی ہے، لیکن چند روز قبل عید پر سڑکوں پر نماز کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے بل کو ’گمراہ کن‘ قرار دیا۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ لوک سبھا میں ان کے کتنے ارکان پارلیمنٹ اقلیتی طبقہ کے ہیں؟
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت ایک مخصوص طبقے کی زمینوں کو ہدف بنا رہی ہے اور مستقبل میں دوسرے کمیونٹیز کی زمینوں پر بھی نظر ڈالے گی۔ گگوئی نے مزید کہا کہ یہ بل قانونی مسائل میں اضافہ کرے گا اور بھائی چارے کے ماحول کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔ ان کے مطابق، حکومت کا مقصد اقلیتوں کو تقسیم کرنا اور ان کے حقوق کو محدود کرنا ہے۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
کرن رجیجو نے لوک سبھا میں بحث کے دوران کہا کہ 2013 میں دہلی وقف بورڈ نے پارلیمنٹ کی عمارت کو بھی وقف املاک قرار دے دیا تھا، لیکن یو پی اے حکومت نے اسے ڈینوٹفائی کر دیا تھا۔ اگر موجودہ حکومت ترمیم نہ لاتی تو پارلیمنٹ کی عمارت بھی وقف املاک ہوتی۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
نئی دہلی: حکومت نے منگل کو لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پیش کر دیا، جس پر بحث کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس بل پر تفصیلی غور و خوض کے لیے حکومت نے 8 گھنٹے کا وقت مختص کیا ہے۔
بل پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ یہ ایک اہم قانون سازی ہے، جس پر عوام کی بڑی تعداد نے اپنی رائے دی ہے۔ ان کے مطابق، اب تک کسی بھی بل پر اتنی زیادہ درخواستیں موصول نہیں ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ 284 وفود نے مختلف کمیٹیوں کے سامنے اپنی بات رکھی، جبکہ 25 ریاستوں کے وقف بورڈز نے بھی اپنی رائے پیش کی ہے۔
رجیجو نے مزید کہا کہ پالیسی سازوں، ماہرین اور دانشوروں نے بھی کمیٹی کے سامنے اپنی سفارشات رکھی ہیں۔ ان کے مطابق، بل کا مقصد وقف املاک سے متعلق بہتر انتظام و انصرام اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مثبت سوچ کے ساتھ اختلاف کرنے والے بھی اس بل کی حمایت کریں گے۔
حزب اختلاف کے کچھ رہنماؤں نے اس بل کو غیر ضروری اور متنازع قرار دیتے ہوئے شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ تاہم، حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ بل وقف املاک کے تحفظ اور ان کے مؤثر استعمال کے لیے ضروری ہے۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Apr 2025, 1:16 PM IST