قومی خبریں

'ون نیشن، ون الیکشن' کے جائزے کے لیے پارلیمنٹ کی جے پی سی کا اعلان، پرینکا گاندھی شامل

'ون نیشن، ون الیکشن' بل پر غور کے لیے 31 رکنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ پرینکا گاندھی اور انوراگ ٹھاکر سمیت دیگر اراکین شامل ہیں۔ کمیٹی کے سربراہ پی پی چودھری مقرر ہوئے

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / تصویر ایکس</p></div>

پرینکا گاندھی / تصویر ایکس

 

ہندوستان میں 'ون نیشن، ون الیکشن' کے تحت لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کی تجویز پر غور کے لیے ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں کل 31 اراکین شامل ہیں، جن میں 21 اراکین لوک سبھا سے اور 10 راجیہ سبھا سے نامزد کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

جے پی سی کا بنیادی مقصد آئین کے 129ویں ترمیمی بل 2024 اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے قوانین (ترمیمی) بل 2024 کا جائزہ لینا ہے تاکہ قومی اور ریاستی سطح پر انتخابات کو ہم آہنگ کیا جا سکے۔

جے پی سی میں شامل اراکین میں پی پی چودھری، ڈاکٹر سی ایم رمیش، بانسری سُوراج، پروشوتم بھائی روپالا، انوراگ سنگھ ٹھاکر، وشنو دیال رام، بھرتری ہری مہتاب، ڈاکٹر سمبت پاترا، انیل بلونی، وشنو دَت شرما، پرینکا گاندھی واڈرا، منیش تیواری، سکھدیو بھگت، دھرمندر یادو، کلیان بنرجی، ٹی ایم سیلواگنپتی، جی ایم ہریش بالیوگی، سپریہ سولے، ڈاکٹر شری کانت ایکناتھ شندے، چندن چوہان اور بالا شوری ولبھ نینی شامل ہیں۔

Published: undefined

جے پی سی کی سربراہی بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ پی پی چودھری کریں گے، جو کمیٹی کے چیئرمین مقرر کیے گئے ہیں۔ کمیٹی اب اس بل پر تفصیلی گفتگو کرے گی اور ماہرین اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشورے کے بعد اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔

یاد رہے کہ یہ بل لوک سبھا میں منگل کے روز پیش کیا گیا تھا، جہاں مرکزی وزیرِ قانون ارجن رام میگھوال نے اسے ایوان میں رکھا۔ اس بل کو لے کر ایوان میں پہلی بار الیکٹرانک تقسیمِ رائے ہوئی۔

Published: undefined

بل کے حق میں 220 اور مخالفت میں 149 ووٹ آئے۔ بعد میں دوبارہ تقسیمِ رائے کی گئی، جس میں حق میں 269 اور مخالفت میں 198 ووٹ پڑے۔ یاد رہے کہ بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کرنے کی سفارش کے بعد جے پی سی کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ 'ون نیشن، ون الیکشن' کی تجویز پر جامع غور کیا جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined