قومی خبریں

وزیراعظم مودی بھی درگاہ  چادر بھیجتے ہیں: اویسی نے اجمیر شریف درگاہ معاملے پر بی جے پی-آر ایس ایس پر حملہ کیا

اویسی نے بی جے پی اور اس کے نظریاتی سرپرست آر ایس ایس پر نکتہ چینی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ سب ان کی ہدایت پر کیا جارہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے اجمیر شریف درگاہ سے متعلق حالیہ تنازعہ پر جمعرات کو بی جے پی اور آر ایس ایس پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ درگاہ پچھلے 800 سالوں سے وہاں موجود ہے اور یہاں تک کہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی وہاں "چادر" بھیجتے ہیں۔

Published: undefined

ان کا یہ ریمارکس ایسے وقت میں آیا ہے جب راجستھان کی ایک عدالت نے ایک درخواست کو قبول کیا ہے جس میں یہ الزام لگایا گیا ہے کہ درگاہ شیو مندر کے کھنڈرات پر تعمیر کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ  "درگاہ پچھلے 800 سالوں سے موجود ہے… جواہر لال نہرو سے شروع ہو کر وزرائے اعظم درگاہ کو چادر بھیجتے رہے ہیں۔وزیر اعظم  مودی بھی وہاں ’چادر‘ بھیجتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے بی جے پی اور اس کے نظریاتی سرپرست آر ایس ایس پر مزید نکتہ چینی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ سب ان کی ہدایت پر کیا جارہا ہے۔ بی جے پی-آر ایس ایس نے مساجد اور درگاہوں کے بارے میں یہ نفرت کیوں پھیلائی ہے؟ اس طرح قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کہاں جائے گی؟ یہ ملک کے حق میں نہیں ہے۔ مودی اور آر ایس ایس کی حکمرانی ملک میں قانون کی حکمرانی کو کمزور کر رہی ہے۔ یہ سب بی جے پی-آر ایس ایس کی ہدایت پر کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

یہ درخواست دائیں بازو کی ہندو سینا کے ایک رہنما وشنو گپتا نے دائر کی تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ درگاہ کو شیو مندر قرار دیا جائے اور ہندوؤں کو وہاں عبادت کرنے کی اجازت دی جائے۔ عرضی کے بعد، اجمیر کی ایک عدالت نے اجمیر درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور کی وزارت اور آثار قدیمہ کے سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا۔ اگلی سماعت 20 دسمبر کو ہونے والی ہے۔

Published: undefined

تازہ ترین تنازعہ اتر پردیش کے سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کے ایک عدالتی حکم کے سروے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں مبینہ طور پر فائرنگ میں کئی افراد کی موت ہو گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined