
جبل پور میں کان کنی کمپنیوں کے خلاف اوور مائنگ کے الزامات کے درمیان انتظامیہ نے بی جے پی کے ممبراسمبلی سنجے پاٹھک پر شکنجہ کس دیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے پاٹھک سے متعلق مذکورہ کمپنیوں سے 443 کروڑ روپئے کی وصولی کے لیے آخری نوٹس جاری کئے جانے سے ریاست میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ یہ نوٹس آنند مائننگ، نرملا منرلز اور پیسیفک ایکسپورٹس کو بھیجے گئے ہیں جن پرمنظوری کی حد سے کئی گنا زیادہ لوہے کی کھدائی کا الزام ہے۔ معاملہ بہت سنگین ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے خود اسمبلی میں جرمانے کی تصدیق کی تھی جس سے سیاسی اور کان کنی حلقوں میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔
Published: undefined
محکمہ نے انتظامیہ کو 467 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ سونپی جس میں سیٹلائٹ تصاویر، ڈی جی پی ایس میپنگ اور ڈسپیچ رجسٹر کی جانچ سے کھدائی میں بڑے پیمانے پر تضادات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اجازت والے علاقے کے مقابلے 8 سے 10 گنا زیادہ کھدائی کی گئی ہے۔ اسی بنیاد پر جبل پور کے کلکٹر راگھویندر سنگھ کی ہدایت پر 10 نومبر کو حتمی نوٹس جاری کیا گیا۔ ممبراسمبلی سنجے پاٹھک کی کمپنیوں نے جواب میں حساب کتاب سے متعلق کاغذات مانگے تھے جو محکمہ کی جانب سے فراہم کر دیئے گئے ہیں۔
Published: undefined
افسران کا کہنا ہے کہ نوٹس کا جواب ملنے کے بعد ہی اگلے قدم کا فیصلہ کیا جائے گا تاہم مقررہ مدت میں اطمینان بخش جواب نہ ملنے کی صورت میں قرقی کی کارروائی شروع کی جائے گی۔ اس سلسلے میں محکمہ کان کنی جلد ہی آر آر سی جاری کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ انتظامیہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر پائی جانے والی بے قاعدگیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس کارروائی نے کان کنی کے کاروبار سے وابستہ کئی تاجروں میں بھی کھلبلی مچا دی ہے کیونکہ پہلی بار حکمراں جماعت کے کسی ایم ایل اے کی کمپنیوں پر اتنا بڑا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ایم ایل اے سنجے پاٹھک نے اب تک اس معاملے پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جس سے قیاس آرائیوں کو مزید تقویت ملی ہے۔ اپنی ہی پارٹی کے ایک ایم ایل اے کے خلاف حکومت کی سخت کارروائی نے اس معاملے میں کچھ زیادہ ہی سرخیاں بٹوری ہیں۔ اب سبھی کی نظریں انتظامیہ کی کارروائی پر مرکوز ہیں۔ یہ مسئلہ نہ صرف سیاسی بحث کا اہم موضوع بن گیا ہے بلکہ ریاست میں کان کنی کی سرگرمیوں کی نگرانی اور ضوابط پر بھی اس معاملے نے سنگین سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined