آئی اے این ایس
اوڈیشہ کے ضلع بالاسور میں بی ایڈ کی ایک طالبہ کی جانب سے جنسی ہراسانی کی شکایت پر کارروائی نہ ہونے کے بعد خودسوزی کرنے اور بعد میں دم توڑنے کے واقعے پر سیاسی طوفان برپا ہو گیا ہے۔ کانگریس کی قیادت میں آٹھ اپوزیشن جماعتوں نے آج یعنی جمعرات، 17 جولائی کو اوڈیشہ بند کا اعلان کیا ہے۔ ریاستی کانگریس صدر بھکت چرن داس نے کہا کہ اس بند کو لیفٹ جماعتوں سمیت دیگر 7 اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت حاصل ہے۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ فقیروں کے شہر کہلانے والے بالاسور میں واقع فقیر موہن کالج کا یہ سانحہ خالصتاً اس بات کی علامت ہے کہ ریاستی حکومت خواتین کی حفاظت میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ طالبہ کو انصاف دلانے کے لیے ہی یہ احتجاج منظم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ بی ایڈ سال دوم کی طالبہ نے سنیچر کے روز کالج کیمپس میں خود کو آگ لگا لی تھی۔ اسے 95 فیصد جھلسنے کے بعد ایمس بھونیشور منتقل کیا گیا، جہاں تین دن موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد پیر کی رات اس کی موت ہو گئی۔ طالبہ نے کالج کے ایک پروفیسر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا اور شکایت کے باوجود کارروائی نہ ہونے پر وہ یہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوئی۔
Published: undefined
پولیس نے اس معاملے میں کالج کے پرنسپل اور شعبۂ تعلیم کے سربراہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس واقعے کے بعد ریاست گیر سطح پر غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اوڈیشہ بند کے دوران صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک اسکول، کالج، دکانیں، بازار اور کاروباری مراکز بند رہیں گے۔ بالاسور، بھونیشور اور کٹک سمیت مختلف اضلاع میں پبلک اور پرائیویٹ بسیں سڑکوں سے غائب رہیں گی۔
اگرچہ سرکاری دفاتر میں کوئی باضابطہ تعطیل کا اعلان نہیں کیا گیا لیکن ملازمین کی حاضری متاثر ہونے کا امکان ہے۔ ٹرین خدمات معمول کے مطابق رہیں گی، البتہ مظاہروں کے باعث کچھ تاخیر ممکن ہے۔
Published: undefined
ضروری خدمات جیسے اسپتال، ایمرجنسی سہولیات، میڈیکل اسٹورز، دودھ اور پٹرول پمپ کھلے رہیں گے۔ بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) نے بھی واقعے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ بدھ کے روز مظاہروں کے دوران دو سابق وزراء سمیت متعدد اپوزیشن کارکن زخمی ہو گئے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھی طالبہ کے والد سے فون پر بات کی اور انہیں انصاف کی جدوجہد میں بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا، ’’ان کی آواز میں بیٹی کا درد، خواب اور جدوجہد سب کچھ محسوس کیا۔ یہ سانحہ نہ صرف شرمناک ہے بلکہ پورے سماج کے لیے ایک زخم ہے۔‘‘ اوڈیشہ بند کے پرامن رہنے کی امید ہے لیکن سیاسی گرما گرمی میں شدت آنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined