قومی خبریں

نوپور شرما کو کولکاتا پولیس نے پھر کیا طلب، 30 دن میں بھیجا تیسرا نوٹس

کولکاتا پولیس نے بدھ کے روز ایک بار پھر معطل بی جے پی لیڈر نوپور شرما کو نوٹس جاری کر 11 جولائی کو نارکیلڈانگا پولیس اسٹیشن میں پوچھ تاچھ کے لیے موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔

نوپور شرما، تصویر آئی اے این ایس
نوپور شرما، تصویر آئی اے این ایس 

کولکاتا پولیس نے بدھ کے روز ایک بار پھر معطل بی جے پی لیڈر نوپور شرما کو نوٹس جاری کر 11 جولائی کو نارکیلڈانگا پولیس اسٹیشن میں پوچھ تاچھ کے لیے موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔ نوپور شرما کو پیغمبر محمدؐ کے بارے میں ان کے متنازعہ تبصرہ پر پوچھ تاچھ کے لیے کولکاتا پولیس نے یہ تیسرا نوٹس بھیجا ہے۔ دراصل نوپور کے تبصرہ نے مغربی بنگال میں کچھ اقلیتی طبقہ کی اکثریت والے علاقوں سمیت ملک کے مختلف حصوں میں کشیدگی اور تشدد کو جنم دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کو کولکاتا پولیس پوچھ تاچھ کے لیے بلا رہی ہے۔ حالانکہ نوپور شرما نے حفاظت سے متعلق کچھ اندیشوں کی بنیاد پر گزشتہ دو نوٹس کو نظر انداز کر دیا تھا، جس کے بعد شہر پولیس نے ان کے خلاف لُک آؤٹ نوٹس بھی جاری کیا۔

Published: undefined

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ نوپور شرما کے خلاف مختلف پولیس اسٹیشنوں میں کئی شکایتیں درج کی گئی ہیں، جن میں الزامات عائد کیے گئے ہیں کہ ان کے متنازعہ تبصرہ کی وجہ سے ریاست کے مختلف علاقوں میں حالات خراب ہو گئے ہیں اور امن و امان کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ آئندہ پیر کو وہ نارکیلڈانگا تھانہ میں پیش ہوں گی یا پھر خطرہ کا اندیشہ ظاہر کر ایک بار پھر پیشی سے دور رہیں گی۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ایک عوامی پروگرام میں نوپور شرما کی گرفتاری کو لے کر کافی کچھ بولا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’’جس شخص کے تبصروں سے کشیدگی پیدا ہوئی، اسے گرفتار کیوں نہیں کیا جانا چاہیے۔ نوپور کے متنازعہ تبصروں کے خلاف سپریم کورٹ کے ذریعہ سخت رخ اختیار کیے جانے کے بعد کئی لوگ ان کی تنقید کر رہے ہیں۔ حالانکہ اس طرح کے ایشوز پر ہمارا رخ شروع سے ہی بہت واضح ہے اور ہم نے لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والوں کے تئیں زیرو ٹولرنس کی پالیسی اختیار کی ہے۔ پہلے بھی فرضی ویڈیو کے ذریعہ علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined