این ایس یو آئی کا احتجاج
نئی دہلی: نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) نے آج دہلی یونیورسٹی میں طالبات کے لیے ہر سمیسٹر 12 دن ماہواری کی چھٹی کے مطالبے پر ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرہ آرٹ فیکلٹی کے احاطے میں منعقد ہوا، جہاں سینکڑوں طلبہ و طالبات شریک ہوئے۔ موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
Published: undefined
اس موقع پر این ایس یو آئی کے قومی صدر ورون چودھری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “بارہ دن کی ماہواری کی چھٹی ہر طالبہ کا بنیادی حق ہے۔ این ایس یو آئی ان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے اور جب تک دہلی یونیورسٹی یہ اصول نافذ نہیں کرتی، ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ دنیا کے کئی ممالک اور ہندوستان کی متعدد جامعات میں اس طرح کی سہولت پہلے سے موجود ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں بھی ہم نے اس حق کے لیے تحریک چلائی ہے۔”
Published: undefined
این ایس یو آئی رہنماؤں نے کہا کہ ماہواری کے دوران صحت کے مسائل طالبات کی تعلیمی کارکردگی، ذہنی سکون اور یونیورسٹی کی سرگرمیوں میں شمولیت پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس ضرورت کو نظرانداز کرنے کا مطلب ہے کہ کئی طالبات جسمانی تکلیف کے باوجود کلاسز میں شریک ہوں یا صحت سے سمجھوتہ کریں تاکہ حاضری کے معیار پر پورا اتریں۔
تنظیم نے دہلی یونیورسٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک حساس اور جامع پالیسی اپنائے جو طالبات کو اس عرصے میں بغیر کسی تعلیمی نقصان یا سزا کے چھٹی لینے کا حق فراہم کرے۔ اس پالیسی میں یہ اعتراف ہونا چاہیے کہ ماہواری کے دنوں میں جسمانی و ذہنی دباؤ پڑھائی پر اثر ڈال سکتا ہے، اور ادارے کو چاہیے کہ ایسی صورتحال میں طالبات کا بھرپور تعاون کرے۔
Published: undefined
این ایس یو آئی نے واضح کیا کہ اس کی جدوجہد صرف دہلی یونیورسٹی تک محدود نہیں بلکہ وہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں صنفی حساسیت پر مبنی اصولوں کے نفاذ کے لیے مہم جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جامعہ یا کالج ایسا ماحول فراہم کریں جہاں کسی طالبہ کی صحت کی ضرورت کو نظرانداز نہ کیا جائے اور تمام طلبہ کو یکساں مواقع میسر آئیں۔
مظاہرے میں شریک طلبہ نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’12 دن ماہواری کی چھٹی ہمارا حق ہے‘ اور ’صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں‘ جیسے نعرے درج تھے۔ احتجاج پُرامن طریقے سے کیا گیا، تاہم طلبہ نے انتباہ دیا کہ اگر ان کا مطالبہ جلد تسلیم نہ کیا گیا تو تحریک مزید تیز کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: twitter.com/ITBP_official