قومی خبریں

دہلی: آج 63 کالجوں میں نہیں لگی آن لائن کلاس، تنخواہ نہ ملنے سے اساتذہ نالاں و پریشاں

پروفیسر آبھا دیو نے کہا کہ دہلی حکومت نے اپنے مکمل فنڈ والے 12 کالجوں کے لیے کم گرانٹ ریلیز کی ہے، اساتذہ کو ان کی تنخواہ دلانے کے لیے مزید گرانٹ کے مطالبہ پر ڈوٹا کی قیادت میں آن لائن دھرنا دیا گیا

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

دہلی یونیورسٹی کے کالجوں میں بدھ کے روز اساتذہ نے کوئی کلاس نہیں لی۔ اس کا اثر شہر کے 63 کالجوں پر پڑا ہے۔ ان 63 کالجوں میں کسی بھی طرح کی آن لائن یا آف لائن کلاس کے لیے کوئی بھی استاذ دستیاب نہیں رہا۔ اساتذہ نے یہ قدم دہلی حکومت کے ذریعہ 100 فیصد فنڈ والے 12 کالجز میں فنڈ اور تنخواہ کے مستقل بحران کے خلاف اٹھایا ہے۔ دہلی یونیورسٹی ٹیچرس ایسو سی ایشن (ڈوٹا) کی خزانچی پروفیسر آبھا دیو حبیب نے کہا کہ دہلی حکومت نے اپنے مکمل فنڈ والے 12 کالجز کے لیے بے حد کم گرانٹ ریلیز کیا ہے۔ اساتذہ کو ان کی تنخواہ دلانے کے لیے مزید گرانٹ کے مطالبہ کو لے کر ڈوٹا کی قیادت میں اساتذہ نے بدھ کے روز آن لائن دھرنا دیا۔

Published: undefined

ڈوٹا کے مطابق اس دوران دہلی کے 63 کالجز میں کلاسز نہیں لی گئیں۔ گرانٹ ریلیز نہ کیے جانے سے گیسٹ، ایڈہاک اور کانٹریکچوئل ملازمین کے سامنے معاشی بحران کھڑا ہو گیا ہے۔ گزشتہ تین مہینے سے ان اساتذہ کو تنخواہ نہیں ملی ہے۔

Published: undefined

ڈوٹا کے چیئرمین راجیب رے نے اس تعلق سے کہا کہ دہلی یونیورسٹی کے اساتذہ ایک بار پھر دہلی حکومت کے ساتھ تصادم کی حالت میں ہیں۔ دہلی حکومت کے ذریعہ 100 فیصد فنڈ والے 12 کالجز کو گرانٹ دیے جانے میں تاخیر ہو رہی ہے، دہلی حکومت نے جو گرانٹ ریلیز کی ہے وہ ناکافی ہے۔ اس سے ملازمین کو تنخواہ جاری کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ڈوٹا گرانٹ کو وقت پر جاری کرنے کے تئیں دہلی حکومت کی مجرمانہ لاپروائی پر مبنی رویہ کی مذمت کرتا ہے، کیونکہ اس سے اداروں کی تعلیمی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑا ہے اور وبا کے اس مشکل دور میں ملازمین کو کئی طرح کی پریشانیاں ہوئی ہیں۔ راجیب رے کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے ذریعہ ان یونیورسٹیوں کے لیے امدادی گرانٹ کی شکل میں 28 کروڑ روپے کی رقم جاری کرنے کے بارے میں کیے گئے اعلانات کے باوجود، بات یہ ہے کہ نامناسب گرانٹ کے سبب تنخواہ اور دیگر بقایہ رقم کی تقسیم میں تاخیر ہو رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined