قومی خبریں

مسلمانوں کی حب الوطنی پر کوئی شک نہیں: ادھو ٹھاکرے

انتولے صاحب کے بارے میں ادھو نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے انہوں نے جوخدمات انجام دی ہیں وہ قابل ستائش ہیں، ان کے والد اپنے وزیر اعلیٰ اور وزراء کو ہمیشہ ان کی راہ پر چلنے کی نصیحت کرتے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ممبئی: انجمن اسلام میں مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ عبدالرحمن انتولے کو خراج قیدت پیش کرتے ہوئے انہیں ایک منجھا ہوا سیاستداں قراردیا گیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ داھوٹھاکرے، این سی پی لیڈر شردپوار، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد اور شاعر ونغمہ نگار جاوید اختر نے اپنے اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے انہیں بے باک اور نڈر رہنماء بتایا جس کا ایک پہلو ادب سے ان کی انیست بھی تھی اور اپنی منگیتر (اہلیہ) نرگس انتولے کو خطوط بھی لکھے جوکہ ان کے زور قلم کا نتیجہ ہے، اس کتاب ”بنام نرگس بقلم عبدالرحمن انتولے“ کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ جسے ان کی صاحبزادی نیلم مشتاق انتولے نے کیا ہے۔

Published: undefined

انجمن اسلام لاء کو مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ بیرسٹر عبدالرحمن انتولے کے نام سے منسوب کر نے کی شاندار تقریب میں بلاتفریق سیاسی پارٹیوں کے رہنماوؤں نے شرکت کی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

Published: undefined

اس موقع پرعبدالرحمان انتولے کے ذریعہ لکھی گئی کتاب ”بنام نرگس بہ قلم انتولے“ کے رسم اجراء کے موقع پر این سی پی کے صدر شردپوار نے مرحوم عبدالرحمان انتولے کے تعلق سے بہت مفید باتیں بتاتے ہوئے کہا کہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے تب وہ کرتا ہوں، دیکھتا ہوں، کروں گا یہ سب جملے کبھی استعمال نہیں کیے بلکہ ان کے سامنے کوئی بھی کام آتا تھا اس کو فوراً کر دیا کرتے تھے۔

Published: undefined

بیرسٹر عبدالرحمان انتولے جتنے اچھے سیاست داں تھے، گھریلو زندگی میں بھی ایک کامیاب انسان تھے۔ شردپوار نے عبدالرحمان انتولے کے ساتھ گزرے ہوئے ماضی کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سب سے اہم خوبی یہ تھی کہ وہ روز اپنی شریک حیات کو اس زمانے میں خط لکھا کرتے تھے، جب سوشل میڈیا، انٹرنیٹ اور واٹس ایپ کا زمانہ نہیں تھا بلکہ ڈاکیہ کے ذریعے خط موصول ہوا کرتے تھے۔ عبدالرحمان انتولے ایک سچے عاشق بھی تھے کیونکہ وہ روز اپنی ہونے والی بیوی کو خط لکھ کر سیاسی رموز و نکات کے ساتھ ساتھ عشق و معاشقہ کا بھی تذکرہ کیا کرتے تھے۔عبدالرحمان انتولے کی کتاب کی ورق گردانی کرتے ہوئے لفظ ”جان من“ پر آکر رک گئے اور کہا کہ اس سے آگے میں نہیں کہوں گا کیونکہ یہ باتیں میرے بڑے بھائی عبدالرحمان نے اپنی بیوی کے بارے میں لکھی ہیں۔

Published: undefined

کانگریس کے سنیئر لیڈر غلام نبی آزاد نے اپنی تقریر میں کہا کہ پورے ہندوستان میں انجمن اسلام جیسا کوئی پرانا شاید ہی کوئی ادارہ ہوگا کیونکہ انجمن اسلام کانگریس پارٹی کی بنیاد سے 11 برس قبل وجود میں آیا تھا، اس کے بانیوں میں بدرالدین طیب جی بھی تھے، جنہوں نے آزادی ہند کی قیادت کی تھی انہوں نے ہی اس انجمن اسلام کی بنیاد رکھی، میں مبارکباد پیش کرتا ہوں انجمن کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی اور معاونین کو کہ اس انجمن سے پڑھے ہوئے لوگ آج الگ الگ شعبہ جات میں اپنی خدمات انجام دے کرنہ صرف انجمن کا بلکہ ہندوستان کا بھی نام روشن کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اس پروگرام کے صدر وزیراعلیٰ ادھوٹھاکرے نے کہا کہ ”ہر ہندوستانی خواہ وہ کسی بھی مذہب کا ہو وہ میرابھائی ہے اس کا بھی اس ملک پر اتنا ہی حق جتنا میرا ہے ۔ میں کئی برس تک انجمن اسلام کا پڑوسی رہ چکا ہوں، مجھے یہ بات کہتے ہوئے بڑی خوشی محسوس ہوتی ہے کہ یہاں پر40 فیصد سے زیادہ غیر مسلم بچیاں اور بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ تعلیم کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ کالج، اسکول جانا، کتابیں پڑھنا یا رہبر پڑھ کر امتحان دے کر کامیاب یا ناکام ہونا بلکہ تعلیم کا مقصد ہے کہ آپ پڑھ لکھ کر اچھے انسان بنیں۔“

Published: undefined

انہوں نے پتھر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر پتھر سے کسی کو مارا جائے تو اس کو زخم آجاتا ہے مگر اسی پتھر کو سلیقے سے تراشہ جائے تو بھگوان بن جاتا ہے، اسے ترتیب وارسجھا کر کھڑا کیا جائے تو انجمن اسلام کی عمارت بن جاتی ہے۔ محب وطن مسلمان نے ہمیشہ ملک اور قوم کی ترقی میں اہم رول ادا کیا ہے اور ہم ان کی قدر کرتے رہے ہیں، جبکہ عبدالرحمن انتولے اور شہنشاہ جذبات دلیپ کمار اور ان کے والد بال ٹھاکرے کے درمیان گھریلو تعلقات رہے۔ انتولے صاحب کے بارے میں ادھو نے کہا کہ مہاراشٹرکے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے انہوں نے جوخدمات انجام دی ہیں وہ قابل ستائش ہیں، ان کے والد بال ٹھاکرے اپنے وزیر اعلیٰ اور وزراء کو ہمیشہ ان کی راہ پر چلنے اور حکومت کرنے کے طریقہ کار کو اپنانے کی نصیحت کرتے تھے۔ ادھو نے انجمن اسلام کی تعلیمی سرگرمیوں کی بھی سراہنا کی۔

Published: undefined

مذکورہ تقریب میں ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور و اوقاف نواب ملک، سامنا کے ایڈیٹر اور ممبر آف پارلیمنٹ سنجے راوت، رکن اسمبلی اشوک چوہان، رکن اسمبلی رئیس شیخ، جگتاب دادا، کے علاوہ فلمی دنیا کے سنجے خان، اکبر خان وغیرہ موجود تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined