پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ہنگامہ کی وجہ سے لگاتار متاثر ہو رہا ہے۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ ایک طرف لوک سبھا میں ان کی باتیں نہ سنے جانے کا الزام عائد کر رہے ہیں، دوسری طرف راجیہ سبھا چیئرمین پر ہی جانبداری کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا نوٹس ایوان بالا کے سکریٹریٹ میں جمع کیا تھا، لیکن اب اس نوٹس کو خارج کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے جگدیپ دھنکھڑ کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کے نوٹس کو خارج کر دیا ہے۔ یہ نوٹس اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے آرٹیکل 67 بی کے تحت راجیہ سبھا سکریٹری پی سی مودی کو سونپا تھا۔ ملک میں 72 سالہ پارلیمانی جمہوریت کی تاریخ میں راجیہ سبھا چیئرمین کے خلاف کبھی تحریک مواخذہ نہیں آیا تھا۔ لیکن اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے بہت مجبوری میں یہ نوٹس دینے کی بات کہی تھی۔ اس نوٹس پر اپوزیشن کی طرف سے 60 اراکین پارلیمنٹ نے دستخط کیے تھے۔
Published: undefined
تحریک عدم اعتماد کا نوٹس خارج کیے جانے کے پیچھے کی وجوہات بھی سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ راجیہ سبھا کے چیئرمین کو ہٹانے کے مقصد سے تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے کم از کم 14 دن پہلے نوٹس دیا جانا ضروری ہوتا ہے، جبکہ پارلیمنٹ کا رواں سرمائی اجلاس 20 دسمبر تک ہی چلنا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے چیئرمین کو ہٹانے کے لیے پیش کردہ نوٹس کئی لحاظ سے نامناسب قرار دیا۔ ہری ونش کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا نوٹس دلائل سے بالاتر ہے، جس کا مقصد محض شہرت حاصل کرنا ہے۔ انھوں نے اپوزیشن کے اس نوٹس کو بے معنی ٹھہرایا اور نائب صدر جیسے اعلیٰ آئینی عہدہ کی بے عزتی بھی بتایا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ یہ نوٹس نامناسب، خامیوں بھرا اور موجودہ نائب صدر کے وقار کو مجروح کرنے کے لیے جلدبازی میں تیار کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined