
علامتی تصویر
نئی دہلی: قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے اتراکھنڈ کی راجدھانی دہرادون میں تریپورہ سے تعلق رکھنے والے طالب علم اینجل چکما کے بہیمانہ قتل کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ کمیشن نے اس معاملے میں ریاستی حکومت سے سخت باز پرس کرتے ہوئے اب تک کی گئی کارروائی پر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ واقعے نے نہ صرف اتراکھنڈ بلکہ پورے ملک میں شدید تشویش اور غم و غصے کی فضا پیدا کر دی ہے۔
Published: undefined
اینجل چکما، جو اعلیٰ تعلیم کے لیے دہرادون میں مقیم تھا، مبینہ طور پر نسلی تعصب کا نشانہ بنا، تاہم پولیس نے اپنے تازہ بیان میں نسل تعصب کے واقعہ کی تردید کی ہے۔ شکایت کے مطابق اسے اس وقت وحشیانہ تشدد کا سامنا کرنا پڑا جب اس نے اپنی شناخت بطور ہندوستانی شہری ظاہر کی۔ شدید تشدد کے نتیجے میں اینجل کو گہرے زخم آئے اور وہ مسلسل 17 روز تک اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہا۔ بالآخر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ اس سانحے نے شمال مشرقی ہندوستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی سلامتی اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے مسئلے کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے۔
Published: undefined
کمیشن کے رکن پریانک قانونگو کی قیادت میں قائم بنچ نے اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری اور مؤثر اقدامات کی رپورٹ پیش کریں۔ کمیشن نے ریاستی انتظامیہ کو واضح طور پر کہا ہے کہ شمال مشرقی ریاستوں سے آنے والے طلبہ کے تحفظ کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں ٹھوس انتظامی اقدامات کیے جائیں۔ کمیشن نے دہرادون کے ضلع مجسٹریٹ اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ واقعے کی جامع جانچ کریں اور سات دن کے اندر اپنی رپورٹ جمع کرائیں۔
Published: undefined
اس واقعے کو محض ایک مجرمانہ فعل تک محدود نہیں رکھا جا رہا بلکہ اسے شمال مشرقی ہندوستان کے عوام کے خلاف موجود نسلی تعصب اور نفرت کی ایک خطرناک مثال قرار دیا جا رہا ہے۔ شکایت گزار نے اسے مقتول کے حقِ زندگی، انسانی وقار اور مساوات کی صریح خلاف ورزی بتاتے ہوئے فوری انصاف، شفاف تفتیش اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کے حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسے واقعات پر بروقت اور سخت کارروائی نہ کی گئی تو معاشرتی ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined