قومی خبریں

کولکاتا: اخبارات کی فروخت میں 80 فیصد کمی، قارئین پر ’کورونا کا خوف‘ طاری

ڈبلیو ایچ او نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ اخبارات یا دودھ کی تھیلی سے کورونا وائرس نہیں پھیلتا، لیکن لوگ کسی طرح کا خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے اس لیے اخبارات خریدنے سے پرہیز کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کورونا کے بڑھتے پھیلاؤ کی وجہ سے عام لوگ کافی دہشت میں ہیں اور اس بات کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ مغربی بنگال کے کولکاتا میں اخبارات کی فروخت میں 80 فیصد تک کمی آ گئی ہے۔ قارئین میں دراصل اس بات کو لے کر خوف ہے کہ اخبارات کے ذریعہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ ان کے گھروں میں بھی ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ہاکروں سے کہہ دیا ہے کہ وہ اخبارات لانا بند کر دیں۔

Published: undefined

خبر رساں ادارہ اے این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے مغربی بنگال میں اخبار فروخت کرنے والے ایک ہاکر نے بتایا کہ "ہمارے بیشتر خریداروں نے اخبار لینا بند کر دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے ذریعہ وائرس ان کے گھروں میں داخل ہو جائے گا۔" ہاکر نے مزید کہا کہ "بیشتر سوسائٹیوں میں تو ہمیں داخل ہونے کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔" کولکاتا میں اخبار کے ایک ڈسٹریبیوٹر امت گوسوامی نے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے اخبارات کی فروخت میں کمی کا اعتراف کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ "بکری تقریباً 80 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔ اخبار کے خریدار کورونا سے گھبرائے ہوئے ہیں اور وہ کسی طرح کا خطرہ نہیں اٹھانا چاہتے۔"

Published: undefined

یہاں قابل ذکر ہے کہ عالمی صحت ادارہ یعنی ڈبلیو ایچ او نے پہلے ہی یہ بات واضح کر دی ہے کہ اخبارات یا کسی کاغذ اور دودھ کی تھیلی سے کورونا وائرس نہیں پھیلتا ہے۔ اس کے باوجود لوگوں میں ایک خوف پیدا ہو گیا ہے کہ اگر کسی انفیکشن زدہ شخص نے اخبار چھو دیا تو پھر کورونا وائرس ان کے گھروں میں بھی اخبار کے ذریعہ پہنچ جائے گا۔ حالانکہ کئی ماہرین اور ڈاکٹروں نے بھی الگ الگ اپنے بیانات میں اس بات کا یقین دلایا ہے کہ اخبار یا کسی کاغذ کے ذریعہ کورونا وائرس پھیلنے کے امکانات نہ کے برابر ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined