قومی خبریں

ملک گیر احتجاج: ’شاہین باغ کی دبنگ دادیوں کو گمراہ کر کے ایل جی کے پاس لے جایا گیا‘

شاہین باغ مظاہرین انتظامیہ نے اپنے بیان میں کہا کہ دبنگ دادیوں کو گمراہ کر کے ایل جی سے ملاقات کرائی گئی تھی اور جو لوگ انہیں وہاں لے کر گئے تھے وہ شاہین باغ خواتین مظاہرین کی نمائندگی نہیں کرتے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ مظاہرین انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ احتجاج جاری رہے گا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دبنگ دادیوں کو گمراہ کر کے لیفٹننٹ گورنر سے ملاقات کرائی گئی تھی اور جو لوگ انہیں وہاں لے کر گئے تھے وہ شاہین باغ خواتین مظاہرین کی نمائندگی نہیں کرتے۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی سازش تھی اور اس میں وہ لوگ بہت دنوں سے لگے ہوئے تھے لیکن وہ اب تک کامیاب نہ ہو سکے تھے لیکن گمراہ کرکے دبنگ دادیوں میں سے دو کو ساتھ لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ دادیوں میں اسماء جو 90 سال کی ہیں وہ نہیں گئی تھیں۔ انہیں جو دو افراد لے گئے تھے ان کا تعلق بی جے پی سے رہا ہے اور وہ بی جے پی کے اشارے پر ہی ان لوگوں کو ایل جی کے پاس لے گئے تھے تاکہ احتجاج کے تعلق سے غلط پیغام دیا جا سکے۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

شاہین باغ کی دبنگ دادیاں

انہوں نے کہا کہ شاہین باغ میں خواتین کا مظاہرہ حسب سابق جاری ہے اور جاری رہے گا اس میں کسی طرح کی کوئی تردد نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ عوامی تحریک ہے، عوامی طور پر چلائی جارہی ہے اور اس کے پیچھے کوئی تنظیم یا پارٹی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی تحریک کے سلسلے میں کسی طرح کی سازش کو ناکام نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی میڈیا کو کسی طرح کی افواہ پھیلانے کی اجازت دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں اسکول اور ایمبولینس گاڑیوں کے گزرنے کا سوال ہے تو مظاہرہ کے دوران بھی اسکول بس، ایمبولینس اور ایمرجینسی گاڑیاں گزر رہی تھیں اور آگے بھی گزرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے رضاکار رضاکارانہ طور پر ان گاڑیوں راستے دیتے اور گزارتے رہے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جس سڑک پر دھرنا مظاہرہ جاری ہے اسے کسی بھی طرح کھولنے کے حق میں نہیں ہیں۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

واضح رہے کہ کل دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے خلاف مظاہرہ کر رہی خواتین سے تحریک واپس لینے کی اپیل کی۔ انل بیجل نے شاہین باغ مظاہرے کے مقام سے سات سات افراد کے وفد سے یہاں گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرے کی وجہ سے جنوبی دہلی کو نوئیڈا سے جوڑنے والی اہم شاہراہ پر گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے ٹریفک بند ہے جس کی وجہ اسکول کے بچوں، مریضوں اور روزمرہ کے مسافروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انل بیجل نے لوگوں پر زور دیا تھاکہ لوگوں کو ہونے والی مشکلات کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ مظاہرے کو ختم کر دیں۔ اس ملاقات کے دوران مظاہرین اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ اسکول بسوں کو گزرنے کا راستہ دیا جائے گا۔ ایمبولینسوں کے لئے پہلے سے ہی راستہ دیا ہوا ہے۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

سپریم کورٹ میں قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف بدھ کے روز سماعت ہونے اور اس معاملہ کو چار ہفتے کے لئے ٹال دینے کے معاملہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دبنگ دادیوں اور خاتون مظاہرین نے کہا کہ اس تحریک کو تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس قانون پر روک نہیں لگائی جاتی اس وقت تک یہ دھرنا مظاہرہ جاری رہے گا اور ہم لوگ یہاں سے نہیں ہٹیں گی۔ دبنگ دادیوں نے کہا کہ ہم خواتین کو 40 دن ہوگئے اور سپریم کورٹ نے چار ہفتے تک کا ہی وقت بڑھایا ہے، اس کا انتظار کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے ہمیں سڑکوں پر بٹھاد یا ہے اور جب وہ واپس نہیں لیں گے ہم نہیں ہٹیں گے۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

خاتون مظاہرین نے سپریم کورٹ کے چار ہفتے بڑھانے پر کہاکہ ایک سال تو کیا کورٹ چار سال بھی بڑھا دے تو کوئی غم نہیں ہم چار سال تک یہاں بیٹھی رہیں گی۔ جب تک فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آجاتا۔ مظاہرین نے کہاکہ کورٹ نے مدت بڑھاکر ہمیں تحریک تیز کرنے کا موقع دیا ہے اور ہم مضبوطی کے ساتھ اس تحریک کو آگے بڑھائیں گے۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

خوریجی کا دھرنا

خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے سپریم کورٹ کی مدت بڑھائے جانے پر کہا کہ ہمارا اس سے حوصلہ کم نہیں ہوگا۔ ہم مزید شدت کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے قومی شہریت ترمیمی قانون کو سیاہ اور خلاف آئین قرار دیتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ کے بعد خاتون مظاہرین کا جوش و خروش خوریجی میں بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔انہوں نے کہاکہ خوریجی میں کل رات کئی اہم شخصیات نے شرکت کرکے خواتین کا حوصلہ بڑھایا۔ یہاں ڈوٹا لیڈر نندتا، سلمان نظامی، افاق حیدر کے علاوہ ایڈویکیٹ محمود پراچہ نے بھی خاتون مظاہرین سے خطاب کیا۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

ایڈووکیٹ محمود پراچہ نے مظاہرے کو پرامن طریقے سے جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے حالیہ قومی سلامتی ایکٹ کا ذکر کیا اور نوجوانوں سے کہاکہ وہ کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے آپ کے دھرنے کو نقصان پہنچے۔انہوں نے کہاکہ آپ کے پرامن مظاہرے کو پولیس کبھی بھی نقصان پہچانے کی کوشش نہیں کرے گی۔ ڈوٹا لیڈرمحترمہ نندتا نے کہاکہ وہ خوریجی خواتین سے حوصلہ لینے آئی ہیں کس طرح نامساعدحالات میں اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے مظاہرہ کیا جاتا ہے۔

ادھر، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 15 دسمبر سے جاری مظاہرہ بدھ کو بھی جاری رہا، اہم لوگوں کی شرکت نے اسے بہت اہم بنا دیا ہے۔ یہاں بھی 24 گھنٹے کا دھرنا جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں خواتین مظاہرین کا دائرہ پھیل گیا ہے اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور خواتین کے ساتھ مرد بھی مظاہرے کرنے کے نئے نئے انداز اپناتے ہیں۔ اس وقت دہلی میں سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، مصطفی آباد، کردم پوری، شاشتری پارک اورجامع مسجدسمت ملک تقریباً سو کے آس پاس مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

جامعہ کا حتجاج

دہلی کے بعد سب سے زیادہ شدت سے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف بہار سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور وہاں ہر روز نئی جگہ جڑ رہی ہے اور بہار درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29 دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور یہاں خواتین کی بڑی تعداد ہے۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ’سیوان، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، سمستی پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور بہت سے ہندو نوجوان مسلمانوں کی حفاظت کرتے نظر آئے۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں نرسوں سے شروع ہوئے احتجاجی دھرناکے دوسرے دن بڑی تعداد میں مرداورعورتوں نے شرکت کرکے این آر سی، سی اے اے اور این آر پی کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا۔آج کے دھرنے کے خاص مقرر اورسابق ممبرپارلیمنٹ راجیش رنجن عرف پپو یادو نے مرکزی حکومت کے رویہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی اور شاہ ملک کو گہرے کنویں میں دھکیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان گنگا جمنی تہذیب کا وہ انوکھا سنگم ہے جہاں کی ثقافت لنگی اور گنجی ہے جسے ہندو اور مسلمان سبھی پہنتے ہیں مگر ہمارے وزیراعظم اس میں بھی ہندو اور مسلمان ڈھونڈ لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہ ملک سے محبت کرنے والوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرا لیجئے اگر ہمارا ڈی این اے ہندوستان کا ہے تو آپ پھر ہم سے کوئی سرٹیفکیٹ مانگنا بند کر دیجئے. ہم اسی مٹی کے ہیں اور یہ مسلمان جو حضرت محمد کے امن کے راستے پر چلنے اور حضرت حسین کے قربانی کا جذبہ رکھنے والے وطن کے لئے اپنی جان نچھاور کو تیار رہتے ہیں۔آج کے دھرنے کی اہم بات چودھری سیف صلاح الدین کا دھرنے میں پہنچ کر اعلان کرنا کہ جب تک دھرنا چلے گا وہ اس میں شامل رہیں گے اور انہوں نے اس قانون کی کھل کر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس لڑائی میں وہ آپ کے ساتھ ہیں۔اسی کے ساتھ ہریانہ کے یمنا نگر اور میوات کے علاقے میں بھی خواتین نے مظاہرہ شروع کردیا ہے۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

مغربی بنگال میں متعدد مقامات سمیت کولکاتہ کے پارک سرکس میں خواتین سخت پریشانیوں کے باوجود اپنا مظاہرہ جاری رکھا۔ انتظامیہ سہولت کی لائن کاٹ کر دھرنا کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن خواتین کے عزم و حوصلہ کے سامنے وہ ٹک نہیں سکی۔لکھنو میں خواتین نے قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف مظاہرہ شروع کردیا ہے۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

ادھر، اتر پردیش میں 19دسمبر کو احتجاج کے بعد تشدد کی وجہ سے احتجاج پوری طرح بند تھا اور رات میں بھی پولیس نے خواتین کو بھگانے کی کوشش کی لیکن خواتین ڈٹی رہیں۔ تقریباً 160سے زائد خواتین پر ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود آج ہزاروں کی تعداد میں خواتین مطاہرہ کر رہی ہیں۔یہاں کی خواتین کی جانفشانی کا یہ عالم ہے کہ کھلے آسمان کے نیچے سخت سردی کے عالم بغیر کمبل اور روشنی کے مظاہرہ کررہی ہیں۔ پولیس نے یہاں ٹینٹ لگانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ خواتین موبائل کی روشنی سے احتجاج کی روشنی پوری دنیا میں پہنچارہی ہیں۔اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد کی خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا تھا جہاں آج بھی مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔اسی کے مؤ سے بھی دھرنا کی خبریں موصول ہورہی ہیں۔ سہارنپور‘ دیوبند اور دیگر مقامات پر خواتین اس کالا قانون کے خلاف ڈتی ہوئی ہیں۔ ان مظاہرے کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے پس پشت نہ کوئی پارٹی ہے اور نہ ہی کوئی بڑی تنظیم، جو کچھ بھی آتا ہے وہ رضاکارانہ طور پر آتا ہے اور عام لوگ ضرورت چیزیں خواتین کو پہنچاتے ہیں۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

شاہین باغ-دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد - دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ - بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،۔مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،۔مغلا خار انصارنگر نوادہ بہار،۔مدھوبنی بہار،۔سیتامڑھی بہار،۔سیوان بہار،۔گوپالگنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،۔ آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال،۔اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،35۔روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور،احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 22 Jan 2020, 8:11 PM IST