ویڈیو گریب
وزیر اعظم نریندر مودی شمال مشرقی ریاستوں کے سہ روزہ دورے پر ہیں۔ آج انھوں نے تشدد متاثرہ ریاست منی پور کا مختصر دورہ کیا جس پر کانگریس حملہ آور دکھائی دے رہی ہے۔ دراصل وزیر اعظم نے منی پور میں کچھ اہم منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور تقریب سے خطاب میں محض منی پور کے حالات بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا۔ انھوں نے نہ ہی ریاست میں پیدا حالات کے لیے اپنی ناکامی پر کچھ بولا، اور نہ ہی بی جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس تعلق سے کانگریس نے ایک ویڈیو شیئر کر پی ایم مودی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی گئی ویڈیو میں کانگریس نے منی پور کے لوگوں سے معافی نہ مانگنے کے لیے پی ایم مودی کی تنقید کی ہے۔ ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ ’’نریندر مودی آج منی پور گئے تھے۔ منی پور تشدد میں 300 لوگوں کی جان چلی گئی۔ ہزاروں لوگ زخمی ہوئے اور 32 اب بھی لاپتہ ہیں۔ 67 ہزار لوگ بے گھر ہو گئے۔ نریندر مودی کے منھ سے اُف تک نہ نکلا۔‘‘ اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’’864 دنوں سے منی پور جل رہا تھا، لیکن آج بھی نریندر مودی صرف فیتہ کاٹ کر لوٹ گئے۔ معافی نہیں مانگی۔ منی پور کو چھوڑ دینے کے لیے، خواتین کے ساتھ ہوئی بربریت کے لیے، معصوم بچوں کے قتل کے لیے، تشدد بھڑکانے والے وزیر اعلیٰ کو بچانے کے لیے، چپ چاپ ہزاروں گھر اجڑتے دیکھنے کے لیے نریندر مودی نے منی پور سے معافی نہیں مانگی۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے پی ایم مودی کے منی پور دورہ کو لاحاصل قرار دیا ہے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹ میں پی ایم مودی کے منی پور دورہ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے ’’دیر آئے، لیکن درست نہیں آئے۔‘‘ اس پوسٹ میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’منی پور کی عوام گزشتہ 28 مہینوں سے، جب ریاست میں تشدد پھوٹ پڑا، بے پناہ درد، کرب، مصیبت اور اذیت سے گزر رہی ہے۔ منی پور کی عوام وزیر اعظم کے دورے کا صبر سے انتظار کرتے رہی۔ آج بالآخر انہوں نے یہ انتظار پورا کیا، لیکن وہ ریاست میں لینڈنگ سے لے کر روانگی تک 5 گھنٹے سے بھی کم وقت رہے۔‘‘ اس مختصر دورہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے جئے رام رمیش سوال اٹھاتے ہیں کہ ’’وزیر اعظم کے پاس دنیا بھر میں انتخابی مہم چلانے اور سفر کرنے کے لیے کئی دنوں کا وقت موجود ہے، لیکن کیا منی پور ان کے نزدیک بس اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے؟ یہ انتہائی افسوسناک اور بے حسی پر مبنی رویہ ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ فیس بک (ادھیر رنجن چودھری)