قومی خبریں

مدھیہ پردیش: امتحان میں مسلم طلبا کو علیحدہ بٹھایا گیا، سوشل میڈیا پر ہو رہی مذمت

اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریڈ زون سے امتحان دینے آئے بچوں کو امتحان ہال میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، لیکن کچھ طلبا نے بتایا کہ ریڈ زون سے آنے والے غیر مسلم طلبا کو ہال میں بیٹھنے دیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بی جے پی حکمراں ریاست مدھیہ پردیش میں اقلیتی طبقہ کے ساتھ تفریق کا انتہائی شرمناک معاملہ سامنے آیا ہے۔ اندور کے نولکھا علاقہ واقع ایک اسکول میں 12ویں کا امتحان 10 جون کو اختتام پذیر ہوا، لیکن یہاں امتحان دینے کے لیے پہنچے مسلم طلبا کو اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جب مبینہ طور پر کورونا انفیکشن پھیلنے کے خدشہ کے پیش نظر انھیں امتحان ہال میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ طلبا کے ذریعہ کافی گزارش کے بعد انھیں ہال کے باہر برآمدے میں بیٹھ کر کاپی لکھنے کی اجازت ملی اور اب اس کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ اس واقعہ کی لوگ مذمت کر رہے ہیں اور بی جے پی حکمراں ریاست میں اقلیتی طبقہ کے خلاف تفریق آمیز اس رویہ کی تنقید بھی کر رہے ہیں۔

Published: undefined

دراصل نولکھا واقع بنگالی اسکول میں اسلامیہ کریمیہ (آئی کے ڈی سی) اسکول کے طلبا و طالبات کا سنٹر پڑا تھا اور بدھ کے روز سبھی وہاں امتحان دینے کے لیے پہنچے۔ ایک مقامی روزنامہ 'دوپہر' نے اس سلسلے میں ایک خبر شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جب اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبا کو گارڈ نے روک لیا اور انھیں امتحان ہال میں داخل نہیں ہونے دیا تو طلبا نے اعتراض کیا۔ لیکن اسکول انتظامیہ نے کسی بھی حال میں انھیں داخل ہونے کی اجازت دینے سے منع کیا اور بہت گزارش کیے جانے کے بعد برآمدے اور میدان میں مسلم طلبا کے لیے امتحان دینے کا انتظام کیا گیا۔

Published: undefined

جب اس سلسلے میں اسکول انتظامیہ سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ریڈ زون علاقہ سے آنے والے طلبا کو امتحان ہال میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، لیکن کچھ طلبا نے اس بات کا انکشاف کیا کہ صرف مسلم بچوں کو ہی ہال میں داخل ہونے سے منع کیا گیا اور ریڈ زون سے آنے والے غیر مسلم بچوں کو ہال میں مقررہ جگہ پر بیٹھ کر ہی امتحان دینے کی اجازت دی گئی۔ یہ خبر اب سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے اور لوگ بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، ساتھ ہی اسکول انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں بڑھتے کورونا انفیکشن کے درمیان اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوششیں لگاتار ہوتی رہی ہیں اور مختلف میڈیا چینل نے بھی اس معاملے میں نفرت انگیز پروگرام نشر کیے۔ تبلیغی جماعت معاملہ کو بھی کئی میڈیا اداروں نے اس طرح سے پیش کیا جیسے قصداً مسلم طبقہ کورونا انفیکشن پھیلانے کا کام کر رہا ہے۔ اب بھی کئی بی جے پی لیڈرا اس بارے میں نفرت انگیز بیانات دے رہے ہیں اور مدھیہ پردیش میں اقلیتی طلبہ کے ساتھ پیش آیا واقعہ اسی طرح کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined