بابا صدیقی کی فائل تصویر / آئی اے این ایس
ممبئی: ممبئی کی خصوصی مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (مکوکا) عدالت نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما اور سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل کے سلسلے میں ایک اہم ملزم کی جانب سے اپنی گرفتاری کی تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرنے والی درخواست کو مسترد کر دیا۔ اس کے علاوہ عدالت نے اسی کیس میں گرفتار تین دیگر ملزمین کی ضمانت کی درخواستیں بھی خارج کر دیں۔
Published: undefined
ملزم پروین لونکر، جو لارنس بشنوئی گینگ سے مبینہ طور پر منسلک ہے، نے اپنی گرفتاری کے دنوں یعنی 13 اور 14 اکتوبر 2024 کی نرمل نگر پولیس اسٹیشن کی سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ اس کی گرفتاری غیر قانونی تھی اور پولیس نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ تاہم، خصوصی جج مشتاق احمد نے اپنے تفصیلی حکم میں کہا کہ چارج شیٹ کا مکمل ریکارڈ اس بات کی کوئی نشاندہی نہیں کرتا کہ استغاثہ نے سی سی ٹی وی فوٹیج پر انحصار کیا یا نہ کیا۔ مزید برآں، ملزم نے عدالت میں اپنی پیشی کے دوران کبھی بھی کسی ناروا سلوک یا غیر قانونی گرفتاری کی شکایت درج نہ کروائی تھی۔ عدالت نے واضح کیا کہ ایسی درخواستیں صرف تاخیر کا باعث بنتی ہیں اور تحقیقات کو متاثر کرتی ہیں۔
Published: undefined
یاد ہو کہ 12 اکتوبر 2024 کی رات کو ممبئی کے بندرہ ایسٹ علاقے میں، این سی پی رہنما بابا صدیقی کو ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر تین مسلح حملہ آوروں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق، یہ قتل لارنس بشنوئی گینگ کی کارستانی تھی، جو بالی ووڈ اداکار سلمان خان سے صدیقی کی قریبی دوستی کی وجہ سے انہیں نشانہ بنابا چایتا تگا۔ گینگ کے سربراہ لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی نے مبینہ طور پر اس قتل کا حکم دیا تھا تاکہ دہشت پھیلائی جا سکے۔
Published: undefined
پولیس نے ابتدائی طور پر شوٹرز دھرم راج کشیپ، شِو کمار گوتم اور محمد ذیشان اختر کو گرفتار کیا، جنہوں نے خود کو بشنوئی گینگ کا حصہ قرار دیا۔ مزید تحقیقات میں سامنے آیا کہ گینگ نے کینیڈا اور پاکستان سے رابطے قائم کیے تھے۔ جنوری 2025 میں ممبئی پولیس نے 29 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کی، جس میں انمول بشنوئی کو مرکزی کردار قرار دیا گیا لیکن لارنس بشنوئی کو ابھی تک براہ راست ملزم نہ بنایا گیا۔ چارج شیٹ میں اسلحہ کی فراہمی، فرار کی منصوبہ بندی اور مالی مدد کی تفصیلات بھی شامل ہیں، جہاں کچھ ملزمین نے ہندوستان سے باہر روپے منتقل کیے۔
Published: undefined
عدالت نے ضمانت کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے تین ملزمین سمبھاجی کسن پاردھی گورو اپونے اور انوراگ کشیپ کو مزید حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔ استغاثہ کے مطابق، پاردھی نے شوٹرز کو آتشیں اسلحہ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی، اپونے نے قتل کی سازش میں کلیدی کردار ادا کیا اور خود حملے میں شریک تھا، جبکہ کشیپ نے شوٹر کو نیپال فرار کرانے میں مدد کی۔ خصوصی پبلک پراسیکیوٹر مہیش مولے نے عدالت کو بتایا کہ یہ ملزم گینگ کے نیٹ ورک کا اہم حصہ ہیں اور ان کی ضمانت سے تحقیقات متاثر ہوں گی۔
Published: undefined
یہ قتل مہاراشٹر کی سیاست میں ایک بڑا دھچکا تھا، کیونکہ بابا صدیقی این سی پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر تھے۔ ان کے بیٹے ذیشان صدیقی بھی سیاست میں سرگرم ہیں اور ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ پولیس اب بھی کئی ملزمین کی تلاش میں ہے، جن میں سے کچھ فرار ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے سے استغاثہ کو تقویت ملی ہے اور کیس اگلے مرحلے یعنی ٹرائل کی طرف بڑھ رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined