کانگریس لیڈر سپریا شرینیت / تصویر اے آئی سی سی
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوئس بینک میں جمع ہندوستانیوں کے پیسے گزشتہ سالوں میں بہت بڑھ گئے ہیں۔ موصولہ اطلاع کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں جمع پیسہ 2014 کے مقابلے 2024 میں 3 گنا سے زیادہ بڑھ کر 3.5 ارب سوئس فرینک (تقریباً 37600 کروڑ روپے) ہو گیا ہے۔ اس معاملے میں کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کے تیر چلائے ہیں۔
Published: undefined
سپریا شرینیت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پی ایم مودی کی ایک پرانی ویڈیو شیئر کی ہے۔ اس ویڈیو میں نریندر مودی کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں کہ ’چوری کیا ہوا پیسہ واپس آنا چاہیے کہ نہیں آنا چاہیے۔ یہ کالا دھن واپس آنا چاہیے۔ چور لٹیروں سے ایک ایک روپیہ واپس لینا چاہیے۔ ان پیسوں پر عوام کا حق ہے یا نہیں ہے۔ جتنے چور لٹیروں کے پیسے وہاں جمع ہیں، اس کو ہم لے آئیں، تو ہندوستانیوں کو 15-15 لاکھ روپے مل جائیں گے۔‘ یہ بیان نریندر مودی نے 2014 میں عام انتخاب سے قبل دیا تھا، جو کہ سوئس بینکوں میں جمع پیسوں سے ہی متعلق تھا۔ اُس وقت کے مقابلے 2024 میں سوئس بینکوں میں جمع ہندوستانیوں کا پیسہ 3 گنا بڑھ گیا ہے، اسی لیے سپریا شرینیت نے طنزیہ انداز میں کہا ہے کہ اب لوگوں کو 15 لاکھ کی جگہ 45 لاکھ روپے ملیں گے!
Published: undefined
سپریا نے اپنی پوسٹ میں پی ایم مودی کی ویڈیو شیئر کرنے کے ساتھ لکھا ہے کہ ’’مودی جی کہتے تھے سوئس بینک سے پیسے لا کر سب کو 15 لاکھ روپے دیں گے۔ اب 2024 میں سوئس بینک میں جمع ہندوستانیوں کا پیسہ تین گنا بڑھ گیا ہے۔ اب 15 لاکھ نہیں، 45 لاکھ روپے دیں گے! بجاؤ تالی۔‘‘
Published: undefined
ایسا پہلی بار نہیں ہے جب کانگریس نے سوئس بینک میں ہندوستانیوں کے جمع پیسے کو لے کر پی ایم مودی کو ہدف تنقید بنایا ہو۔ کئی بار کانگریس لیڈران نے سوال کیا کہ ’کتنے پیسے سوئس بینکوں سے واپس لائے گئے؟‘ راہل گاندھی نے بھی 2022 میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ 2022 میں ایک رپورٹ سامنے آئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ 2021 میں سوئس بینکوں میں ہندوستانیوں کا جمع پیسہ بڑھ گیا ہے۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے پی ایم مودی سے کچھ تلخ سوالات پوچھے تھے۔ راہل گاندھی نے پوچھا تھا کہ ’’کیا یہ پی ایم مودی کا وعدہ نہیں تھا کہ وہ بیرون ملک میں جمع ایک ایک بلیک منی واپس لے آئیں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined