قومی خبریں

مودی جی! لاکھوں نوکریاں چھین کر عوامی شعبہ کے اداروں کو برباد کرنا کس ٹول کٹ کا حصہ ہے؟ ملکارجن کھڑگے

کانگریس صدر نے مزید سوال کیے ’’ٹھیکے پر سرکاری نوکریوں میں 88 فیصد کا اضافہ کیوں کیا گیا ہے اور آیا میک ان انڈیا کا ہائی وولٹیج پرچار اپنی شبیہ کو چمکانے کے لیے تھا، اس سے ملک کو کیا حاصل ہوا؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر کھڑگے</p></div>

کانگریس صدر کھڑگے

 

نئی دہلی: عوامی شعبہ کے اداروں (پی ایس یوز) کی بدحالی کے حوالہ سے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ بولا ہے۔ کھڑگے نے سوال کیا کہ لاکھوں لوگوں کی نوکریاں چھین کر پی ایس یوز کو برباد کرنا کس ٹول کٹ کا حصلہ ہے۔

Published: undefined

ملکارجن کھڑگے نے ٹوئٹ کرکے متعدد سوال پوچھے۔ انہوں نے پوچھا کہ آیا مودی حکومت یہ نہیں مانتی کہ پی ایس یوز ملک کی معیشت کا اہم حصہ ہے؟ مودی حکومت نے 7 پی ایس یوز سے وابستہ 3.84 لاکھ نوکریاں کیوں ختم کر دیں؟ مرکزی حکومت میں خواتین کی ملازمتوں میں 42 فیصد کی کمی کیوں واقع ہوئی۔

Published: undefined

کانگریس صدر نے مزید سوال کیے ’’ٹھیکے پر سرکاری نوکریوں میں 88 فیصد کا اضافہ کیوں کیا گیا ہے اور آیا میک ان انڈیا کا ہائی وولٹیج پرچار اپنی شبیہ کو چمکانے کے لیے تھا، اس سے ملک کو کیا حاصل ہوا؟‘‘

Published: undefined

قبل ازیں، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعہ کو اس معاملے پر مودی حکومت پر حملہ کیا تھا۔ پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کیا ’’کانگریس حکومتوں نے ملک میں روزگار فراہم کرنے کے لیے پبلک سیکٹر کی عمدہ کمپنیاں قائم کی تھیں لیکن مودی جی کے دور حکومت میں ان کمپنیوں کی حالت دیکھیں، 7 پی ایس یوز میں 3.84 لاکھ نوکریاں ختم ہوگئیں۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید لکھا کہ پی ایس یو میں کنٹریکٹ ملازمین کی تعداد 19 فیصد سے بڑھ کر 42 فیصد ہو گئی ہے۔ اچھی نوکریاں فراہم کرنے والی کمپنیوں سے نوکریاں کیوں ختم کی جا رہی ہیں؟ مودی حکومت ان کمپنیوں کو کیوں برباد کر رہی ہے جو قوم کی تعمیر میں اہم معاونت کرتی ہیں؟ اس کے ساتھ انہوں نے ایک تصویر بھی شیئر کی ہے جس میں ان لوگوں کے اعداد و شمار دیئے گئے ہیں جنہوں نے ساتوں پی ایس یوز میں اپنی نوکری کھو دی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined