کانگریس نے پیر کے روز الزام عائد کیا کہ مرکز کی مودی حکومت پبلک سیکٹر کے ادارہ ’کنٹنیر کارپوریشن آف انڈیا‘ یعنی کونکور کے ڈس انویسٹمنٹ سے قبل اس کے لیے طے اراضی لائسنس فیس کو گھٹانے کی تیاری ہے تاکہ نجی کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ پارٹی ترجمان گورو ولبھ نے آج ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اراضی لائسنسنگ فیس (ایل ایل ایف) کو اس کی موجودہ شرح 6 فیصد سے گھٹا کر 2 یا 3 فیصد کر دیا جائے تاکہ لیز کی مدت کو پانچ سال سے بڑھا کر 35 سال کیا جا سکے گا۔
Published: undefined
ریل سے متعلق اس پی ایس یو کا تذکرہ کرتے ہوئے گورو ولبھ نے کہا کہ ریلوے بورڈ نے 19 مارچ 2020 کو اپنی اراضی کے صنعتی استعمال کے ضمن میں ایل ایل ایف کو نوٹیفائی کیا اور اسے ’کونکور‘ کے لیے بھی نافذ کیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت اب اس 6 فیصد کی شرح کو گھٹا کر دو یا تین فیصد کرنا چاہتی ہے۔
Published: undefined
پریس کانفرنس کے دوران گورو ولبھ نے یہ بھی کہا کہ جہاں پر کونکور کے آئی سی ڈی بنے ہوئے ہیں یہ اراضی ہندوستان کے کسانوں کی ہے، انھوں نے ریلوے کو یہ زمینیں رعایتی شرح پر اور کئی زمینیں مفت میں دی تھیں تاکہ ریلوے کو وسعت دی جا سکے اور سہولیات میسر ہوں۔ انھوں نے سوال کیا کہ اب اگر ریلوے اس زمین کو استعمال نہیں کر رہا ہے تو کیا ان ہندوستان کے کسانوں کو وہ زمین واپس نہیں لوٹانی چاہیے؟ کانگریس ترجمان نے بتایا کہ یہ زمینیں پرائم لوکیشن پر ہیں اور ہزاروں کروڑ روپے مالیت کی ہیں۔ گورو ولبھ نے سوال کیا کہ گزشتہ 25 سال میں ڈیولپ کی گئی زمین کو آخر حکومت پرائیویٹ پارٹی کو کیوں دینا چاہتی ہے، وہ بھی گھٹی ہوئی لیز رینٹل کے ذریعہ؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined