قومی خبریں

غیر تسلیم شدہ مدارس کے لیے کانفرنس منعقد کرے گا بی جے پی کا اقلیتی شعبہ

ریاستی بی جے پی اقلیتی شعبہ کے صدر کنور باسط علی نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد مدرسہ کمیونٹی تک رسائی اور انہیں سروے کے وسیع پہلوؤں اور مقاصد کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔

مدسہ کی علامتی تصویر
مدسہ کی علامتی تصویر 

لکھنؤ: اتر پردیش میں بی جے پی نے غیر تسلیم شدہ مدارس کے خدشات کو دور کرنے کے لیے ایک کانفرنس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کا یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے ذریعہ سروے کیا جانا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا گیا ہے جب جمعیۃ علماء ہند نے دہلی میں علمائے کرام کی قیادت میں اجلاس منعقد کیا اور یوگی حکومت کے اس اقدام کو مدارس کی شبیہ داغدار کرنے کی کوشش قرار دیا۔

Published: undefined

جمعیۃ کی جانب سے مدارس کے لیے ہیلپ لائن نمبر شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وہیں، اسی سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کی جانب سے بھی ایک اجلاس کا انعقاد 24 ستمبر کو کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ ریاست میں کل 16461 مدارس ہیں، جن میں سے 560 کو حکومت کی طرف سے سبسڈی دی جاتی ہے۔

Published: undefined

بی جے پی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی نے اپنے اقلیتی شعبہ سے کہا ہے کہ وہ غیر تسلیم شدہ مدارس کے نمائندوں کو ریاستی حکومت کے حکم نامہ پر بحث کے لیے مدعو کرے، جس کا مقصد اساتذہ کی تعداد، نصاب، پینے کے پانی، فرنیچر، بجلی کی فراہمی، بیت الخلاء وغیرہ سہولیات اور ان کی کسی بھی غیر سرکاری تنظیم سے وابستگی کے بارے میں معلومات جمع کرنا ہے۔

Published: undefined

ریاستی بی جے پی اقلیتی شعبہ کے صدر کنور باسط علی نے کہا کہ کانفرنس کا مقصد مدرسہ کمیونٹی تک رسائی اور انہیں سروے کے وسیع پہلوؤں اور مقاصد کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس فیصلے سے مثبت نتائج کی امید ہے۔

Published: undefined

وہیں، اقلیتی امور کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے کہا کہ یہ سروے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی ضروریات کے مطابق کرایا جائے گا، جس میں مدارس میں طلباء کو فراہم کی جانے والی بنیادی سہولیات کا جائزہ لیا جائے گا۔

Published: undefined

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے بھی غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرنے کے اتر پردیش حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جان بوجھ کر اقلیتی اداروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

Published: undefined

اے آئی ایم آئی ایم اور دیگر ملی تنظیموں نے اس سروے کو 'منی-این آر سی' (نیشنل رجسٹر آف سٹیزن) قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ریاستی حکومت کو آئین کے آرٹیکل 30 کے تحت مدارس کے کام میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined