قومی خبریں

ہریانہ کے سونی پت میں رات گئے لرزی زمین، 3.4 شدت کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

سونی پت میں رات گئے 3.4 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔ کسی نقصان کی اطلاع نہیں۔ دہلی-این سی آر علاقہ زلزلوں کے خطرے والے زون 4 میں شامل ہے

زلزلہ، علامتی تصویر یو این آئی
زلزلہ، علامتی تصویر یو این آئی 

چنڈی گڑھ: ہریانہ کے ضلع سونی پت میں گزشتہ رات اچانک زمین ہلنے سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ اطلاع کے مطابق رات تقریباً ایک بج کر 47 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.4 درج کی گئی۔ زلزلے کا مرکز سونی پت ہی تھا، اسی وجہ سے جھٹکے واضح طور پر محسوس کیے گئے۔

Published: undefined

اچانک زمین ہلنے کے بعد لوگ نیند سے جاگ گئے اور گھبرا کر گھروں سے باہر نکل آئے۔ تاہم یہ جھٹکے ہلکے درجے کے تھے، اس لیے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ماہرین کے مطابق اس سطح کے زلزلے سے عام طور پر کوئی بڑا خطرہ نہیں ہوتا لیکن لوگ خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ جولائی میں بھی ہریانہ میں 3.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا، جس کا مرکز روہتک کے قریب تھا۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں ریاست کے مختلف حصوں میں کئی مرتبہ جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں۔ ان جھٹکوں کا اثر اکثر دہلی-این سی آر تک بھی پہنچتا ہے، کیونکہ یہ علاقہ زلزلوں کے خطرناک زون میں آتا ہے۔

Published: undefined

ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ دہلی-این سی آر کا علاقہ ’سسیمک زون 4‘ میں شامل ہے، جو درمیانے سے بلند خطرے والا زلزلہ زون مانا جاتا ہے۔ یہ خطہ ہمالیائی ٹکراؤ زون سے تقریباً 250 کلومیٹر دور ہے، جہاں ہندوستانی اور یوریشیائی ٹیکٹونک پلیٹس مسلسل ایک دوسرے سے ٹکرا رہی ہیں۔ اس عمل سے زمین کے اندر توانائی جمع ہوتی رہتی ہے جو وقتاً فوقتاً زلزلہ کی شکل میں خارج ہو جاتی ہے۔

دہلی کے اطراف کئی فعال فالٹ لائنس بھی موجود ہیں، جیسے دہلی-ہریدوار رج، مہندر گڑھ-دہرادون فالٹ، سوہنا فالٹ اور یمنا ریور لائنمنٹ۔ ان فالٹ لائنس کے باعث اس خطے میں زلزلے کا خطرہ بڑھا رہتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے چھوٹے جھٹکوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ یہ بڑی سرگرمیوں کی ابتدائی علامت بھی ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined