قومی خبریں

بالاکوٹ اسٹرائیک کی حقیقت صرف بی جے پی کے پسندیدہ اینکر جانتے تھے:  محبوبہ مفتی

بالاکوٹ اسٹرائیک ایک مخصوص سیاسی جماعت کو انتخابات میں فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئی تھی نہ کہ پلوامہ حملے کے شہیدوں کے خون کا بدلہ لینے کے لئے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس 

پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نےکل کہا کہ آج ان کے موقف کی تصدیق ہوئی ہے کہ بالاکوٹ اسٹرائیک بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئی تھی نہ کہ پلوامہ حملے کے شہیدوں کے خون کا بدلہ لینے کے لئے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی اور قومی اہمیت کے مسائل کو ٹی آر پی تماشہ تک محدود کر کے رکھ دیا گیا ہے جس کا مقصد بی جے پی کو فائدہ پہنچانا اور غلط بیانیہ پیدا کرنا ہے۔

Published: undefined

محبوبہ مفتی نے ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کی 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد کی جانے والی بالاکوٹ ا سٹرائیک سے متعلق واٹس ایپ پر ہونے والی بات چیت منظر عام پر آنے سے پیداہ شدہ تنازع پر پیر کے روز کم از کم تین ٹوئٹس کیں۔

Published: undefined

انہوں نے لکھا: 'سنہ 2019 میں جس کسی نے بھی بالاکوٹ ا سٹرائیک کرنے کے وقت پر سوال اٹھایا اس پر تنقید کی گئی اور اسےقوم دشمن قرار دیا گیا۔ آج ہمارے موقف کی تصدیق ہوئی کہ یہ اسٹرائیک ایک مخصوص سیاسی جماعت کو انتخابات میں فائدہ پہنچانے کے لئے کی گئی تھی نہ کہ پلوامہ حملے کے شہیدوں کے خون کا بدلہ لینے کے لئے'۔

Published: undefined

انہوں نے کہا: 'جولائی 2019 میں حکومت ہندوستان نے کشمیر میں لاکھوں فوجی تعینات کئے اور سیاحوں کو یہاں سے نکالا۔ ان کارروائیوں کو جواز بخشنے کے لئے کہا گیا کہ پاکستان کی طرف سے حملے کا خطرہ ہے اور یوں دنیا سے جھوٹ بولا گیا۔ حقیقت صرف بی جے پی کے پسندیدہ اینکر جانتے تھے'۔

Published: undefined

محبوبہ مفتی نے اپنی تیسری ٹوئٹ میں حکومت اور ارنب گوسوامی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ ان چیزوں کی قیمت کس کو چکانی ہے؟

Published: undefined

انہوں نے لکھا: 'قومی سلامتی اور یادگار اہمیت کے مسائل کو ٹی آر پی تماشہ تک محدود کر کے رکھ دیا گیا ہے جس کا مقصد بی جے پ کو فائدہ پہنچانا اور غلط بیانیہ پیدا کرنا ہوتا ہے۔ ناظرین کو جعلی خبروں اور ملک کے اندر و باہر پیدا کئے جانے والے خیالی دشمنوں سے نفرت کا عادی بنایا جا رہا ہے۔ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس کی قیمت کس کو چکانی ہے؟'۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined