مایاوتی / آئی اے این ایس
لکھنؤ: اتر پردیش کانگریس نے جمعرات کو وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی تعریف کرنے پر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمو مایاوتی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آخر کار آئین کو بدلنے کی منشا رکھنے والی بی جے پی اور منوادی نظریہ کی حامل آر ایس ایس کو حمایت دینے کی پالیسی صاف طور پر واضح کر دی ہے۔
پارٹی کے ریاستی ترجمان انشو اوستھی نے ایک بیان میں کہا، ’’ہم بہن مایاوتی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جنہوں نے آج بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی آئین بدلنے کی منشا رکھنے والی بی جے پی اور منوادی آر ایس ایس کو حمایت دینے والی پالیسی صاف طور پر واضح کر دی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ بی ایس پی کی بی جے پی کی حمایت والی پالیسی پر اتر پردیش کے بہوجن سماج کے لوگوں کو پہلے سے ہی شبہ تھا اسے آج مایاوتی نے بی جے پی حکومت اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی تعریف کر کے صاف کر دیا ہے۔ اوستھی نے کہا کہ بہوجن سماج پارٹی کبھی کانشی رام کے مشن دلت اور محروم طبقات کی لڑائی کے لئے جانی جاتی تھی۔ آج بی جے پی کے قصیدے پڑھ رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ بی ایس پی آج اس کانگریس پارٹی، راہل گاندھی اور اپوزیشن لیڈروں سے سوال کر رہی ہے جن کے لیڈروں نے ان 10 سالوں میں اس ملک کے دلت، پچھڑوں، استحصال زدہ طبقات اور محرومین کے حق اور حقوق بچانے، بابا صاحب کے بنائے آئین کو بچانے کی لڑائی لڑی، چاہئے ہاتھرس کا واقعہ ہو، لکھیم پور، رائے بریلی، اعظم گڑھ، امبھا سمیت پوری ریاست میں جہاں دلتوں ، خواتین پر مظالم ہوئے ہر جگہ راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور کانگریس کے لیڈروں نے پہنچ کر متاثرین کے انصاف کے لئے لڑائی لڑی لیکن بی ایس پی کہیں نکلی نہیں اور آج مایاوتی اسی بی جے پی اور یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی تعریف کر رہی ہیں جو دلتوں پر مظالم کرنے والے مجرمین کا تحفظ کر رہی تھی۔
Published: undefined
ریاستی ترجمان نے کہا کہ آج ریاست کے دلت اور محروم طبقات مایاوتی نے سوال کر رہے ہیں کہ آخر ایسی کیا مجبوری ہے کہ بی ایس پی آئین بدلنے والوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ اب ریاست کے دلت، استحصال زدہ طبقات، محروم سماج کو سمجھ میں آ گیا ہے کہ ان کے حقوق اور بابا صاحب کا بنایا آئین کانگریس اور انڈیا اتحاد میں ہی محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا، ’’بہوجن سماج پارٹی اب وہ بہوجن سماج پارٹی نہیں رہی۔ سال 2027 میں ریاست کا بہوجن سماج انڈیا اتحاد کی حکومت بنائے گا۔‘‘
Published: undefined